i بین اقوامی

شام کے متعدد علاقوں میں ہیضے کی وبا پھوٹنے سے 8 ہلاکتازترین

September 13, 2022

شام کے متعدد علاقوں میں ہیضے کی وبا پھوٹنے سے اب تک8 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جو خطے کے لوگوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ، شام میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے اس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے رہائشی اور انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر عمران رضا نے ایک بیان میں کہا کہ آلودہ پانی فصلوں کی آبپاشی میں استعمال ہو ریا ہے اور دریائے فرات کا غیر محفوظ پانی پینے سے ہیضہ کی وبا پھیل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ جنگ کے بعدشام کا پانی بنیاد طور پر آلودہ ہو چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ شام کی زیادہ تر آبادی غیر محفوظ اور لودہ پانی کے ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقے کے علاقائی ایمرجنسی ڈائریکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ ایجنسی نے 25 اگست سے ہیضہ سے آٹھ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں: حلب کے شمالی علاقہ میں چھ اور مشرق میں دیر الزور میں دو ہلاکتیں ریکارڈ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وبا کا مرکز حلب کے شمالی علاقے میں ہے، جہاں کل 9 سو 36 کیسز میں سے 70 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے ہیں، اور دیر الزور علاقہ میں20 فیصد سے زیادہ رجسٹر کیے گئے ہیں۔ رقہ، الحساکہ، حما اور لطاکیہ میں مشتبہ کیسز کی کم تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہیضے کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد حلب میں 20، لطاکیہ میں چار اور دمشق میں دو ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ہیضے کی حالیہ وبا سے پہلے، پانی کے بحران کی وجہ سے اسہال، غذائی قلت اور جلد ی بیماریوں میں اضافہ ہوا تھا۔برینن نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او عطیہ دہندگان سے فنڈز میں اضافہ کرنے کی اپیل کر رہا ہے کیونکہ یہ تنظیم پہلے ہی خطے میں ہیضے کی وبا سے نمٹ رہی ہے، ،" انہوں نے کہا کہ ہمیں نگرانی اور جانچ کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے،سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹیز تک صاف پانی پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی