صدر جوبائیڈن نے امریکی سپریم کورٹ کے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی استثنی دینے کافیصلہ خطرناک مثال قرار دے دیا۔ غیر ملکی مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ صدارتی استثنی سے متعلق سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے ایک خطرناک مثال قائم کی ہے جس کا فائدہ ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہونے کی صورت میں اٹھائیں گے۔ یاد رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے فوجداری مقدمات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جزوی استثنی دے دیا ہے، عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو سابق صدر کی حیثیت سے اپنے خلاف مقدمات میں کچھ استثنی مل سکتا ہے۔ جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس میں اپنی تقریر میں کہا کہ آج کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ صدر جو کچھ کر سکتا ہے اس کی کوئی حد نہیں، یہ بنیادی طور پر ایک نیا اصول اور ایک خطرناک مثال ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ امریکی عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا وہ اب یہ جانتے ہوئے ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کی صدرات سونپنا چاہتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اور جب کرنا چاہتے ہیں اس پر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کو بڑی کامیابی اور فتح قرار دیا ہے۔ فیصلے میں چیف جسٹس جان رابرٹس نے کہا کہ ایک صدر قانون سے بالاتر نہیں ہے تاہم اسے اپنے عہدے پر فائز رہتے ہوئے سرکاری کارروائیوں کے لئے فوجداری مقدمات سے مکمل استثنی حاصل ہے، اس لیے صدر پر اپنے بنیادی آئینی اختیارات کے استعمال پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، جہاں تک صدر کی غیر سرکاری یا نجی کارروائیوں کا تعلق ہے تو وہاں کوئی استثنی نہیں۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سنایا گیا ہے جب امریکا میں ہونیوالے عام انتخابات میں صرف چار ماہ باقی ہیں، ٹرمپ کے مقابلے میں موجودہ صدر جو بائیڈن میدان میں اترنے والے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی