چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چین کی اقتصادی پیداوار کی موجودہ اعلی بنیاد پر 2023 کے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا 5 فیصد کے قریب ہدف کا حصول کوئی آسان کام نہیں اور اس کے لیے دوگنا کوششوں کی ضرورت ہے۔ لی نے پیر کے روز کہا کہ رواں سال بے یقینی اور عدم استحکام کے متعدد عوامل کے پیش نظراقتصادی ترقی کو مستحکم کرنا نہ صرف چین کے لیے بلکہ دنیا کے تمام ملکوں کے لیے ایک مشکل کام ہے۔چین کی اعلی مقننہ 14ویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کے اختتام کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لی نے کہا کہ چین استحکام کو ترجیح دینے کے عمومی اصولوں پر قائم رہے گا اور استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کے حصول کی کوشش کرے گا اور ملک کی مجموعی اقتصادی کارکردگی کی تقدیر بدلنے کے لیے زور دے گا۔ انہوں نے کہا کہ استحکام کے لئے مستحکم ترقی، روزگار اور قیمتوں کویقینی بنانے پر زور دیا جائے گا اور اعلی معیار کی ترقی میں نئی پیش رفت ہی ترقی کے حصول کی بنیاد ہے۔لی نے کہا کہ چین میکرو پالیسیوں کا فائدہ اٹھانے، طلب کو بڑھانے، اصلاحات اور جدت کو فروغ دینے اور خطرات کو روکنے اور اس کو کم کرنے کے لیے متعدد پالیسی مجموعوں کا بہتر استعمال کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک ان پالیسیوں کے نفاذ کے موقع پر ان پالیسیوں کو تقویت دے گا ، اسے درست کرے گا اور اس میں بہتری لائے گا۔ لی نے واضح کیا کہ چین کی ترقی کو متعدد خصوصیات کی حمایت حاصل ہے جن میں ایک وسیع مارکیٹ، ایک مکمل صنعتی نظام، وافر انسانی وسائل، ترقی کی ٹھوس بنیاد اور سب سے اہم ادارہ جاتی قوت شامل ہے۔لی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ چین کی معیشت گزشتہ دو مہینوں کے دوران مستحکم ہو رہی ہے اور تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور کچھ بین الاقوامی تنظیموں نے رواں سال چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنے تخمینوں میں اضافہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملکی معیشت کے امکانات پر مکمل طور پر بااعتماد ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی