اقوام متحدہ میں ایک بار پھر بھارت اور چین کے درمیان لشکر طیبہ کے شدت پسند رکن ساجد میر کو بلیک لسٹ کرنے کی کوششوں کی وجہ سے ٹکرا پیدا گیا ۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ساجد میرمبینہ طور پر 2008 کے ممبئی حملے کے مرکزی ملزمان میں سے ایک ہیں۔ساجد میر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کے لیے امریکہ اقوام متحدہ میں تجویز لایا تھا اوربھارت نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔ لیکن چین نے ویٹو کی طاقت استعمال کرتے ہوئے اس تجویز کو رد کر دیا۔چین نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی '1267 کمیٹی' کے قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی میں ایک ذمہ دار رکن کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔قرارداد کے تحت ساجد میر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی (القاعدہ پابندیوں سے جڑی) 1267 کمیٹی کے تحت بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جانا تھا۔بھارت اور امریکہ کی جانب سے ساجد میر کے عالمی سفر پر پابندی لگانے اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی پابندیوں کی کمیٹی کے تمام 15 ارکان کا متفق ہونا ضروری ہے۔گذشتہ چار ماہ میں یہ چوتھا موقع ہے کہ چین نے ایسا قدم اٹھایا ہے۔گذشتہ ماہ امریکہ اوربھارت کی جانب سے پاکستان کے متنازع مذہبی رہنما مولانا مسعود اظہر کے بھائی ابوالرف اصغر عرف عبدالرف اظہر کو اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز سامنے آئی تھی
جس کی چین نے مخالفت کی تھی۔ساجد میر انڈیا کی 'انتہائی مطلوب افراد' (موسٹ وانٹڈ) کی فہرست میں شامل ہیں اور امریکہ نے ان کے سر پر 50 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا ہوا ہے۔بیجنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان مائو نِنگ نے معمول کی پریس بریفنگ میں بھارت کے سرکاری براڈکاسٹنگ ادارے سے وابستہ صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ 'کمیٹی کے پاس دہشت گرد تنظیموں اور افراد کی نامزدگی اور متعلقہ طریقہ کار کے حوالے سے واضح رہنما اصول ہیں۔چین ہمیشہ قوانین اور طریقہ کار کے مطابق تعمیری اور ذمہ دارانہ انداز میں کمیٹی کے کام میں حصہ لیتا ہے۔تاہم جب صحافی نے اپنے سوال کی مزید وضاحت چاہتے ہوئے پوچھا کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں نے پچھلے تین مہینوں میں جس طریقہ کار کا ذکر کیا ہے، اس کے مطابق، کیا کوئی ٹائم لائن ہے کہ چین اپنی رکاوٹ کو واپس لے اور فہرست میں دہشت گرد کی شمولیت کی مخالفت ترک کر دے؟'اس کے جواب میں چینی ترجمان ما ئونِنگ نے کہا کہ 1267 کمیٹی میں چین کے اقدامات ہمیشہ متعلقہ اصولوں اور طریقہ کار سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ہم اپنا کام تعمیری اور ذمہ دارانہ انداز میں کرتے رہیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی