سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے جاری تاریخی مساجد کی تجدید، توسیع اور تزئین پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت مکہ ریجن کی 5تاریخی مساجد کو بحال کیا جائے گا،مجوزہ پروگرام کا مقصد مساجد کا تحفظ، تزئین و آرائش اور ان کے فن تعمیر کو برقرار رکھنا ہے جو پچھلی صدیوں میں موسمی تبدیلیوں سے متاثر ہوا ہے،سعودی حکومت کے اس فیصلے کا مقصد ان مساجد کے تعمیراتی کردار کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے علاوہ ان کے تاریخی تانے بانے کی حفاظت اور بحالی ہے۔ یہ مساجد پچھلی صدیوں اور دہائیوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں متاثر ہوئی تھیں،مکہ معظمہ کی جن مساجد کی بحالی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، ان میں عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے دور میں تعمیر کی جانے والی مسجد بیعہ ہے۔ یہ مسجد شعب منی میں جمرہ العقبہ کے قریب تعمیر کی گئی تھی،وہ پہلی مسجد ہے جسے منصوبے کے دوسرے مرحلے کے دوران مکہ مکرمہ میں ترقی کے لیے چناگیا ہے۔ اس کی اہمیت اس کی عمر سے ظاہر ہوتی ہے،مسجد شعب الانصار میں واقع ہے جو بیعت کی جگہ ہے۔
اس مسجد میں بیعت کے بعد نبیکریم ۖ نے ہجرت فرمائی،یع مسجد کو کوہ عقبہ کے پیچھے نظروں سے پوشیدہ رکھا گیا تھا، یہاں تک کہ یہ 1428ھ میں جمرات کے توسیعی منصوبوں کے نتیجے میں مکہ المکرمہ اور مقدس مقامات کے نشانات اور یادگاروں کا ایک مرئی حصہ بن گئی،بحالی کے بعد مسجد کا رقبہ پہلے جیسا یعنی 457.56مربع میٹر ہی رہے گا اس میں ایک وقت میں 68نمازیوں کی گنجائش ہوگی،اس منصوبے کا مقصد جدہ میں دو مساجد کو تیار کرنا ہے جن میں سے ایک حریت الشام میں ابو عنابہ مسجد ہے، جس کی پہلی تعمیر 900سال سے زیادہ پرانی ہے۔ بحالی سے قبل اس کا رقبہ 339.98مربع میٹر تھا جب کہ بحالی کے بعد اس میں 360نمازیوں کی گنجائش موجود ہوگی،بحالی کے منصوبے میں شامل مساجد میں مکہ کہ مسجد الخضر بھی ایک عظیم الشان ہے جو مسجد حرام سے تقریبا 66کلومیٹر کے فاصلے پر الذھب اسٹریٹ پر واقع ہے،یہ 700سال سے زیادہ پرانی ہے،الجموم گورنری میں الفتح مسجد ان مساجد میں شامل ہے جو شہزادہ محمد بن سلمان کے دوسرے مرحلے میں تاریخی مساجد کی ترقی کے منصوبے میں شامل ہیں۔
کریڈٹ:انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی