سعودی حکام نے مملکت میں کسی بچے سے بھیک منگوانے اوراس کے بنیادی حقوق کے استحصال کو قابل سزا جرم قرار دیا ہے اور سخت کارروائی کی تنبیہہ کی ہے،عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی پبلک پراسیکیوشن نے اس بات پر زور دیا ہے کی ہر بچے کو اعلی حقوق اور اعلی تعزیری و قانونی ضمانتیں حاصل ہیں، جو اس کے خاندان کے ایک لازمی جزو، اپنے ملک کی نشا ثانیہ کی تعمیر کے لیے ایک فرد اور اس کے معاشرے کی ترقی میں ایک فعال حصہ دار کے طور پر اس کی پرورش میں معاون ہیں،پراسیکیوشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسی بچے کو خاندانی بندھن کے بغیر رکھنا، اس کی شناختی دستاویزات نہ نکالنا، روکنا یا انہیں چھپانا، اس کی صحت سے متعلق ضروری ویکسی نیشن مکمل نہ کرنا، اس کی پڑھائی چھوڑنے کے عمل کا باعث بننا یا تعلیم کو نظر انداز کرنا، ایسے ماحول میں رہنا جہاں اسے خطرہ لاحق ہو، اس کے ساتھ بدسلوکی کرنا، جنسی طور پر ہراساں کرنا یا اس کا جنسی استحصال کرنا قابل سزا جرم ہیں،بیان میں کہا گیا کہ بچے کا مالی طور پر جرم میں، یا بھیک مانگنے میں اس کا استعمال کرنا اور ایسے نازیبا الفاظ کا استعمال جو اس کے وقار کو مجروح کرتے ہیں یا اس کی تذلیل کا باعث بنتے ہیں، اسے ایسے مناظر دکھانا جو غیر اخلاقی، مجرمانہ یا اس کی عمر کے لیے نامناسب ہوں اور کسی بھی نسلی، سماجی یا معاشی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک، اور غفلت برتنا، اسے قانونی عمر سے کم گاڑی چلانے کی اجازت دینا اور کوئی بھی ایسی چیز جس سے اس کی جسمانی یا نفسیاتی حفاظت کو خطرہ ہو یا صحت کے متاثر ہونے کا ڈر ہو، اس کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی کا مظاہرہ کرنا قابل قبول نہیں ہوگا،حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ بالا جرائم کا ارتکاب کرنے والے خاندان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی