سعودی عرب کی وزارت خزانہ نے نیشنل ڈیبٹ مینجمنٹ سینٹر کے انفراسٹرکچر منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے 25 بلین ریال کی لاگت سے متعدد مقامی بینکوں کے ساتھ کئی مالیاتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔سعودی وزارت خزانہ کے ایک بیان کے مطابق انفراسٹرکچر کے منصوبے 2023 اور 2024 میں شروع ہوں گے۔سعودی وژن 2030 کے مطابق یہ سٹریٹجک بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو فعال اور معاونت فراہم کرنے کے لیے وزارت کے مقصد کے حصے کے طور پر آتا ہے۔عالمی رئیل سٹیٹ کنسلٹنسی نائٹ فرینک کے مطابق مملکت انفراسٹرکچر اور رئیل سٹیٹ پروجیکٹس میں 4.13 ٹریلین ریال کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی تعمیراتی سائٹ بننے کی راہ پر گامزن ہے۔رئیل سٹیٹ فرم نے اندازہ لگایا ہے کہ 2030 تک ریاض کی آبادی 17 ملین تک پہنچ جائے گی جو آج تقریبا 7.5 ملین ہے۔ریاض نے 2016 میں مملکت کے نیشنل ٹرانسفارمیشن پلان کے آغاز کے بعد سے 104 بلین ڈالرمالیت کے رئیل سٹیٹ پروجیکٹس کی رونمائی کی ہے۔نائٹ فرینک مڈل ایسٹ ریسرچ کے سربراہ فیصل درانی نے عرب نیوز کو بتایاکہ وژن 2030 کے مطابق مملکت میں نیوم کی حیثیت ایک تاج کے جوہر کے طور پر ہے اور لوگ تاریخ کا حصہ بننے کے لیے بے تاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب آسانی سے تاریخ کی سب سے بڑی تعمیراتی سائٹ بن جائے گی کیونکہ مملکت میں پانچ لاکھ 55 ہزار رہائشی یونٹس، دو لاکھ 75 ہزار ہوٹلوں کی چابیاں، 4.3 ملین مربع میٹر سے زیادہ ریٹیل جگہ اور 6.1 ملین مربع میٹر سے زیادہ دفتری جگہ پر مشتمل ہے۔سعودی عرب کے ماحولیات، پانی اور زراعت کے وزیر نے جولائی میں ماحولیات، پانی اور زراعت کے نظام کے پانچ سالہ سرمائے کے پورٹ فولیو کے اندر پانی کے منصوبوں کے لیے 105 بلین ریال مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔پانچ سالہ کیپٹل پورٹ فولیو میں ایک ہزار 335 منصوبے شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی