روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن نے مشرق وسطی میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کر تے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کیساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے ،فلسطینیوں کیساتھ جاری تاریخی ناانصافی کے خاتمے تک مشرق وسطی میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔۔روسی صدر نے قازان میں برکس پلس سربراہی اجلاس اور دوستوں کے پہلے مکمل اجلاس سے پہلے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرق وسطی کا بحران تاریخ کا سب سے خونی بحران بن گیا ہے، مشرق وسطی کے بحران سے تشویش پیدا ہوتی ہے، غزہ میں جنگی کارروائیاں لبنان تک پھیل گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے، مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھنے کے ساتھ بحران کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور سکول اور ہسپتال تباہ ہو رہے ہیں۔روسی صدر نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے جسے اب درست کرنے کا موقع آگیا ہے۔ جب تک فلسطینیوں کے ساتھ برسوں سے جاری ناانصافی ختم نہیں کی جاتی تب تک مشرق وسطی میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔روسی صدر نے اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ منصفانہ عالمی نظام کو دنیا کی ان طاقتوں کی طرف سے روکا جا رہا ہے جو ہر چیز پر قبضے کی منطق کے ساتھ سوچنے اور عمل کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔صدر پوٹن نے مزید کہا کہ غزہ میں 40 ہزار سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنی جگہ موجود ہے اور اب جنگ کا پھیلاو لبنان تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس مشرق وسطی میں ہونے والے واقعات پر فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہاں تنازعات کے حل کے لئے حالات پیدا کرنے میں اس کا کردار ہے۔پیوٹن نے مزید کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ تنازع پھیلے، وہ سمجھتے ہیں کہ خطے کا کوئی بھی ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا، مشرق وسطی مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، انہوں نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔روسی صدر پیوٹن نے نشاندہی کی کہ بحران کے آغاز سے ہی روس نے برکس کے اراکین اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز کے ساتھ مل کر اس بحران کو حل کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی