i بین اقوامی

روسی فوج شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہے، یوکرینی صدرکا الزامتازترین

September 12, 2022

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی فوج شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہے ان کا مقصد عام شہریوں کو مصیبت میں متبلا کرنا اور انہیں بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم کرنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقی حصے میں پسپائی کا بدلہ عام شہریوں، جوہری پاور پلانٹ اور دوسرے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنا کر لے رہا ہے، حملے کے بعد کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے پانی سپلائی کرنے کے ذرائع کو بھی نشانہ بنایا گیا۔صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو رات گئے ٹویٹ میں لکھا کہ روسی فوجی ذرائع کو نشانہ نہیں بنا رہے بلکہ ان کا مقصد عام شہریوں کو مصیبت میں متبلا اور انہیں بجلی اور گرم رکھنے کے کے ذرائع سے محروم کرنا ہے۔امریکہ میں یوکرین کے سفیر بریڈیجٹ برینک نے بھی روسی حملوں کی مذمت کی ہے۔

ان کے مطابق یوکرین کی جانب سے شہر اور دیہات آزاد کرانے پر روس ان علاقوں پر میزائل برسا رہا ہے۔دوسری جانب ماسکو نے اس امر سے انکار کیا ہے کہ اس کیفوجیں جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔صدر زیلنسکی نے جنوب مشرقی حصے میں روسی فوج پر حملوں کو چھ ماہ کی جانب میں ایک اہم کامیابی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ موسم سرما میں مزید کامیابیاں حاصل کریں گے کیونکہ کیئف کو طاقت ور ہتھیار مل چکے ہیں۔یوکرین نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب روس کی پسپائی کو چھ ماہ کی جنگ میں اپنی اہم کامیابی قرار دیتے کہا تھا کہ نہ صرف روسی فوجی علاقے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں بلکہ جاتے ہوئے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دوسرا سامان بھی چھوڑ گئے ہیں۔اس کے بعد روسی وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ خارکیف کے علاقے میں بالاکلیہ اور ازیوم سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ یوکرین میں موجودہ فوج کو پھر سے منظم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ ڈونیسک کے محاذ پر کارروائیاں بڑھائی جائیں۔ماہرین کے مطابق کئی ماہ کی لڑائی میں موجودہ صورت حال انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ مشرقی حصے پر زیادہ تر ماسکو کا قبضہ تھا۔روسی فوج ازیوم کے علاقے کو لاجسٹک بیس کے طور پر استعمال کر رہی تھی اور یہیں سے اس کی اہم کارروائیاں کنٹرول ہوتی تھیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی