i بین اقوامی

روس نئے میزائل حملوں کی تیاری کر رہا ہے' یوکرینتازترین

November 29, 2022

یوکرین نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر نئے میزائل حملوں کی تیاری میں مصروف ہے۔ گزشتہ ہفتے روس کی جانب سے یوکرین کو درجنوں میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔یوکرین پر روسی میزائلوں کی بارش میں یوکرین کا توانائی کا بنیادی ڈھانچابری طرح متاثر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں لاکھوں یوکرینی باشندوں کو بجلی اور پانی کی ترسیل معطل ہو گئی تھی۔ یوکرین اس وقت شدید سردی کی لپیٹ میں ہے اور ایسے میں توانائی کی معطلی ایک خوفناک المیے کا باعث ہو سکتا ہے۔یوکرینی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ روسی کی جانب سے بحیرہ اسود میں متعدد لڑاکا بحری جہاز پہنچائے گئے ہیں، جو کروز میزائلوں کے حملے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ فوجی ترجمان ناتالیا گومینیوک کے مطابق، ''اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس تیاری میں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا، ''بہ ظاہر ایسا لگتا ہے کہ روس رواں ہفتے کسی بھی وقت ایسا کوئی حملہ کر سکتا ہے۔اس موقع پر جب یوکرین میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے ہے، ایسے میں روس نے یوکرین میں بجلی کے گرڈ کو نشانہ بنایا تھا۔ حکام کے مطابق یوکرین کا توانائی کا ڈھانچا مکمل طور پر تباہی کے دھانے پر ہے۔یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے شہریوں سے خطاب میں متنبہ کیا تھا کہ روس نئے فضائی حملوں کی تیاری کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس میزائلوں کے ذریعے منظم انداز سے یوکرین کو نشانہ بناتا رہے گا۔ زیلنسکی نے تاہم کہا کہ یوکرینی فوجی مغربی اتحادیوں کے ساتھ ملک کر مہیا کردہ نئے دفاعی نظام کو فعال بنانے کی کوشش میں ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے روسی حملوں کے بعد سے اب تک یوکرینی دارالحکومت کییف میں ایک لاکھ تیس ہزار شہریوں کے لیے بجلی کی فراہمی بدستور منقطع ہے۔ حکام کے مطابق مرمت کا کام جاری ہے اور جلد ہی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو بجلی اور پانی دستیاب ہو گا۔ایسٹونیا کے وزیردفاع ہانو پیکْر نے کہا ہے کہ یوکرینی جنگ نے روس کو تاحال بہت زیادہ کمزور نہیں کیا ہے۔ پیکر نے اپنے دورہ برلن کے موقع پر خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ روسی نیوی اور فضائیہ اب بھی جنگ سے پہلے والی حالت میں ہیں۔ ان کے بقول زمینی فوج نے بھاری جانی نقصان اٹھایا ہے، تاہم روس اپنی بری فوج کو بھی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس لا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس اس جنگ سے سیکھ بھی رہا ہے اورایسے میں نیٹو کو ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ روس سے خطرہ کسی بھی طور کم ہوا ہے۔ ایسٹونیا اگلےبرس سے اپنی قومی پیداوار کا دو اعشاریہ آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی