روس میں حزب اختلاف کے رہنما ولادی میر کارا مرزا کو روسی صدر پیوٹن اور یوکرین جنگ پر تنقید کے الزام میں 25سال قید کی سزا سنا دی گئی،غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن رہنما کو غداری، روسی فوج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے اور ایک ناپسندیدہ تنظیم سے وابستہ ہونے کے الزامات پر مجرم قرار دیا گیا جبکہ انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات کی تردید کی ہے، اقوام متحدہ ، امریکی محکمہ خارجہ اور برطانیہ نے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنما ولادی میر کارا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ، تفصیلات کے مطابق 41سالہ کارا مرزا نے کئی بار روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے خلاف بیانات دیئے ہیں اور یوکرین جنگ پر بھی تنقید کی ہے،گزشتہ ہفتے انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ میں اپنے کہے ہوئے ہر لفظ پر قائم ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے،انہوں نے آن لائن پیغام میں کہا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ وہ دن آئے گا جب ہمارے ملک کو گھیرے ہوئے اندھیرے چھٹ جائیں گے، ہمارا معاشرہ اس وقت آنکھیں کھولے گا اور کانپے گا
جب اسے یہ معلوم ہو گا کہ اس کے نام پر کیا جرائم کیے گئے تھے،روسی عدالتوں میں فیصلے کی فراہمی اور سزا کا اعلان کرنے میں کافی وقت لگتا ہے لیکن اس کیس میں جج کو فیصلہ دینے میں صرف چند منٹس لگے ،دوسری جانب کارا کو سنائی گئی سزا کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے، برطانوی حکومت نے روسی سفیر کو طلب کیا اور فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے ایک بیان میں کہا کہ روس کی جانب سے آزادی اظہار سمیت بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عزم کا فقدان تشویشناک ہے،بعد ازاں روسی وزارت خارجہ نے کارا مرزا کی گرفتاری پر برطانیہ کے ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسے روس کے اندرونی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا،اقوام متحدہ اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی ہے جبکہ ہیومن رائٹس واچ نے اس فیصلے کو انصاف سے دھوکہ دہی قرار دیا اور روس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر فیصلہ واپس لے اور اپوزیشن رہنما کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی