i بین اقوامی

ہردیپ سنگھ نجر قتل کے شواہد بھارت کو پہلے ہی دے دیے تھے، جسٹن ٹروڈوتازترین

September 23, 2023

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہا کہ کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر قتل میں بھارتی ایجنٹ کے ملوث ہونے کے شواہد بھارت کو کئی ہفتے پہلے ہی دے دیے تھے۔ نیویارک میں یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے ایک بار پھر کہا کہ وہ اس معاملے پر بھارت کے ساتھ تعمیری انداز سے کام کرنا چاہتے ہیں۔ ٹروڈو نے امید ظاہر کی کہ بھارت اس معاملے پر کینیڈا سے تعلق بنائے گا تاکہ اس انتہائی سنجیدہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر مبنی ملک ہیں ، ہم کینیڈا کے باشندوں کو محفوظ رکھنے اور اپنی اقدار اور بین الاقوامی قوانین پر مبنی آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدام کرتے رہیں گے، فی الوقت ہماری توجہ بھی یہی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کینیڈا میں بھارتی سفارتکاروں کی نگرانی اور ایک اہم اتحادی ملک کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ کینیڈا کی سرزمین پر سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر قتل کے بعد کے الزامات پر نئی دہلی اور اوٹاوا کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی تنا کے درمیان بھارت اور کینیڈا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ بھارت ہردیپ سنگھ نجر قتل کیس میں ملوث افراد کا احتساب یقینی بنائے اور قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے۔

قبل ازیں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واضح کیا تھا کہ بھارت پر کینیڈا کے سنگین الزامات باعث تشویش ہیں، امریکی تشویش کے باوجود امریکا اور کینیڈا کے درمیان معاملے پر کوئی کشیدگی نہیں ہے، امریکا نے بھارت کے ساتھ یہ معاملہ اعلی ترین سطح پراٹھایا ہے، امریکا چاہتا ہے کہ تحقیقات آگے بڑھے اور قتل میں ملوث افراد انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔ علاوہ ازیں کینیڈا کے حکام اور سیاستدانوں نے بھارتی ہندوں کے خلاف کینیڈا چھوڑنے کے بیان کی بھی مذمت کی ہے۔ کینیڈا کے وزیر ڈومینک لی بلینک کا کہنا ہے کہ ہندو کینیڈین شہریوں کے خلاف نفرت انگیز بیان ہماری اقدار کے خلاف ہے، جارحیت، نفرت، ڈرانے دھمکانے یا خوف پھیلانے کی کینیڈا میں کوئی جگہ نہیں۔ اس سفارتی کشیدگی کے دوران ہی کینیڈا میں بھارت کے ویزا پروسیسنگ سینٹر نے جمعرات کو اپنی خدمات فوری طور پر غیر معینہ مدت تک کیلئے معطل کر دی تھیں۔ رواں ہفتے پیر کے روز کینیڈا نے پہلی بار بھارتی حکومت پرسکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت کے ایک اعلی سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا، جوابا بھارت نے بھی کینیڈا کے ایک سفارت کار کو بے دخل کر دیا تھا۔ بعدازاں کینیڈا نے بھارت میں اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی، اس کے رد عمل میں بھارت نے بھی سفری ایڈوائزری جاری کی، جسے کینیڈا نے پوری طرح سے مسترد کر دیا تھا۔ دنیا کے کئی ممالک پہلے ہی اس قتل کے حوالے سے تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، جبکہ بھارت اور کینیڈا کی جانب سے بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی