امریکی محکمہ صحت و انسانی خدمات نے معروف پاکستانی نژاد امریکی ماہر نفسیات فرحا عباسی کو ملک کی اعلی خواتین مذہبی رہنماں میں سے ایک کے طور پر نامزدکیا ہے ۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق ڈاکٹر فرحا عباسی امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کالج آف اوسٹیو پیتھک میڈیسن(ایم ایس یو سی او ایم) کے شعبہ سائیکالوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں جنہیں آج( جمعرات کو )ویمن آن دی فرنٹ لائنز: سیلیبریٹنگ ویمن فیتھ لیڈرز کی تقریب میں یہ اعزاز دیا جائیگا،امریکا کے صحت اور انسانی خدمات کے سیکرٹری زیویئر بیسیرا کی جانب سے دعوت نامہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فرحا عباسی نے 2009میں امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن سمشا اقلیتی فیلوشپ حاصل کی اور اس گرانٹ کی رقم کو ثقافتی قابلیت بارے شعور اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا ۔ انہوں نے عقیدہ اور ثقافتی نفسیات اور میڈیکل کے طلبا کو مسلمان مریضوں کو ان کے ثقافتی پس منظر میں دیکھ بھال کی تعلیم فراہم کی ،پاکستانی سفارتخانے کہا کہ ڈاکٹر فرحا عباسی نے مرکزی معاشرے سے علیحدگی کی بجائے اس میں انضمام کی حمایت کے لیے مسلم امریکی کمیونٹی کے ساتھ براہ راست کام کیا ہے ،ڈاکٹر فرحا عباسی سالانہ مسلم مینٹل ہیلتھ کانفرنس کی بانی ڈائریکٹر ہیں جس میں 30ممالک کے ماہرین نے شرکت کی
انہوں نے ملائیشیا اور اردن میں گلوبل مسلم مینٹل ہیلتھ کانفرنس کا بھی آغاز کیا اور گھریلو تشدد اور منشیات کے استعمال سے متاثرہ افراد کے لیے محفوظ جگہیں بنانے کے لیے بھی کوششیں کر رہی ہیں۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کو ڈاکٹر فرحا عباسی کو ٹیلی فون کر کے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے لئے ایک اور اعزاز ہے، جو پاکستانی تارکین وطن کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے،اس موقع پر ڈاکٹرفرحا عباسی نے کہا کہ وہ گزشتہ 15سالوں سے دماغی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے نہ صرف عقیدے اور ثقافتی بنیادوں پر حل کی افادیت کو تقویت دینے کے لیے کام کر رہی ہیں بلکہ اس بدنما داغ کو دور کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہیں جو عام طور پر ذہنی صحت کے مسائل کے ساتھ منسلک کر دیئے جاتے ہیں اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں پیش آتے ہیں،پاکستانی سفیر نے امریکی اورپاکستانی لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں ڈاکٹر فرحا کی کوششوں کا بھی اعتراف کیا،انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی کمیونٹی اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی ذہنی صحت سے متعلق مسائل کے حل، زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے، وسائل کی رکاوٹوں پر قابو پانے اور میں مدد کر سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی