امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو چار سو پچاس ملین ڈالر کے ایف سولہ طیاروں کے پرزوں کی فروخت کی منظوری دی ہے، طیاروں کی مرمت سے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مدد ملے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کو امریکا سے ملنے والی چار سو پچاس ملین ڈالر امداد سے متعلق سوال کیا گیا کہ امریکا نے حال ہی میں پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے 450 ملین ڈالر کی غیر ملکی امداد کا اعلان کیا ہے۔ کیا آپ کچھ تفصیلات شیئر کرنا چاہیں گے؟ جس پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ایف سولہ طیاروں کی مرمت سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مدد ملے گی۔ پاکستان کئی شعبوں میں امریکا کا اتحادی ہے۔ نیڈ پرائس نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ایف 16 طیاروں کے پرزے فروخت کرنے سے متعلق کانگریس کا آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امداد پاکستانی فضائیہ کے پروگرام کی دیکھ بھال اور پائیداری کی خدمات کے لیے ہے۔ پاکستان ایک اہم انسداد دہشت گردی پارٹنر ہے اور ہماری دیرینہ پالیسی کے حصے کے طور پر، ہم نے طیاروں کی مینٹیننس اور پائیداری کیلئے یہ پیکیج فراہم کیا ہے۔ یہ امریکا اور پاکستان کے وسیع تر دوطرفہ تعلقات کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ مجوزہ ایف 16 فلیٹ کے بیڑے کو برقرار رکھتے ہوئے موجودہ اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو برقرار رکھے گی۔
ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مستقل کارروائی کرے گا۔ سیلاب سے متعلق ترجمان محکمہ خارجہ نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اطہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس سلسلے میں نو خصوصی پروازوں کے ذریعے اب تک تین سو پندرہ میٹرک ٹن سے زیادہ امدادی سامان پاکستان روانہ کیا جا چکا ہے۔ یو ایس ایڈ کے تحت بھیجے گئے سامان میں پلاسٹک شیٹس آٹھ ہزار سات سو شلٹر فکسنگ کٹس اور دیگر سامان شامل ہے۔ آزادی رائے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم نے اس پر پہلے بھی بات کی ہے، ہمیں پاکستان میں میڈیا آٹ لیٹس اور سول سوسائٹی پر نمایاں پابندیوں کی وجہ سے تشویش لاحق ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کا چینل، محفوظ نہیں ہے۔ ہم دنیا بھر کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اپنے شراکت داروں اور پاکستان میں اپنے ہم منصبوں کے سامنے پریس کی آزادی کے بارے میں اپنے خدشات کو معمول کے مطابق اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ میڈیا اور خبروں پر پابندیاں، نیز صحافیوں کے خلاف حملوں کے لیے جوابدہی کی کمی، آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور انجمن کے استعمال کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک آزاد پریس اور باخبر شہری جس کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ دنیا بھر کے جمہوری معاشروں میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی