چین کی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ہواوے نے کہا ہے کہ وہ آسٹریا کی معروف ڈرون ساز کمپنی ڈرون ٹیک کے ساتھ مل کر فائیو جی سے چلنے والی جدید کاشتکاری میں اپنی حصہ داری کو مزید فروغ دے گی۔دونوں کمپنیوں نے سال 2021 میں اس شعبے میں اپنے تعاون کا آغاز کیا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ان کا تعاون ڈیجیٹل اسکائی کے نام سے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔اس مرحلے میں ہواوے فائیو جی کے ذریعے کلاڈ کمپیوٹنگ کی خدمات فراہم کرے گا تاکہ رئیل ٹائم مصنوعی ذہانت(اے آئی)تجزیہ میں معاونت فراہم کی جا سکے۔ دریں اثنا ہواوے کی ایک پریس ریلیز کے مطابق ڈرون ٹیک کے ہائی ریزولوشن کیمروں اور سینسر سے لیس بغیر پا ئلٹ ہوائی جہاز زمین اور اشیا کا سروے کریں گے۔ان حاصل کردہ تصاویر اور اعداد وشمار پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے گا اور صارفین کو فوری نتائج مہیا کیے جائیں گے۔چین کی ٹیکنالوجی کمپنی نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کسانوں کو چھوٹے حشرات کا پتہ چلانے ، فصلوں کی حالت پر نظر رکھنے اور فصل کی کٹائی کی پیش گوئی کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ پانی، کیمیکلز اور کیڑے مار ادویات کے استعمال کوبہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ہواوے آسٹریاکے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایرک مانزر نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور فائیو جی کے ملاپ سے ڈرون کا استعمال دیکھ بھال یا علاقے کی نگرانی سمیت ان بہت ساری خدمات کو نمٹا سکتا ہے جس میں زیادہ وسائل استعمال ہوتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی