کینیڈین حکومت نے کہا ہے کہ ٹورنٹو نے انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ اس نے احتجاجی مظاہرین پر کریک ڈان کی وجہ سے ایرانی ناظم الامورکو طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔اس سے قبل جرمنی، فرانس، ڈنمارک، سپین، اٹلی اور جمہوریہ چیک نے خواتین کے حقوق سے متعلق مظاہروں کو دبانے پر یورپی یونین کو تجاویز پیش کی ہیں کہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی جائیں۔جرمن میگزین "سپیگل" کے مطابق مجوزہ پابندیوں میں ان 16 افراد، تنظیموں اور اداروں کو نشان زد کیا گیا ہے جو ایران بھر میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے اصل ذمہ دار ہیں۔ خیال رہے ایران میں احتجاجی مظاہرے 16 ستمبر کو خاتون مہیسا امینی کی پولیس حراست میں موت بعد سے جاری ہیں۔ان ممالک نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ 17 اکتوبر کو اپنے اجلاس میں ایران پر مجوزہ پابندیوں سے متعلق کوئی فیصلہ کر لیں۔ ذرائع کے مطابق یورپی یونین کے دیگر ارکان کی جانب سے ایران پر پابندیوں کیخلاف کسی مزاحمت کی توقع نہیں ہے اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پرپابندیاں عائد کئے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے پیر کو کہا کہ مظاہرین پر تہران کا کریک ڈان "تعلیم اور آزادی کی طاقت سے اس کے مکمل خوف کا اظہار" ہے ۔ ایران پر پابندی لگائی جائیں گی۔بیربوک نیٹوئٹر پر مزید کہا یہ خیال بھی ناقابل برداشت ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کے اختیارات محدود ہیں۔ ہم ان مظاہرین کی آواز کو آگے لا سکتے ہیں، پروپیگنڈہ کر سکتے ہیں، الزامات عائد کرسکتے اور پابنیاں عائد کر سکتے ہیں اور یہی ہم کریں گے۔ناروے میں قائم ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں پر حکام کے کریک ڈان کی وجہ سے 100سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف ایرانی حکام نے مرنے والوں کی تعداد کا اعلان نہیں کیا اور دعوی کیا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے بہت سے ارکان کو غیر ملکی دشمنوں کے حمایت یافتہ فسادیوں اور غنڈوں نے ہلاک کر دیا ہے-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی