i بین اقوامی

مون سون بارشیں، دہلی کا دریائے جمنا 45 سال کی بلند ترین سطح پر آگیا، شہریوں کی نقل مکانیتازترین

July 12, 2023

بھارت کی شمالی ریاستوں میں مون سون بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے جب کہ دہلی کے دریائے جمنا میں پانی 45 سال کی بلند ترین سطح تک جا پہنچا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملک میں مون سون کا سیزن جاری ہے اور شمالی ریاستوں میں ہونے والی موسلادھار بارشوں سے دریائے جمنا میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تاک اضافہ ہوگیا ہے جو 45 سال کے دوران سب سے اونچی سطح ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کی آج صبح تک دریائے جمنا میں پانی کی سطح 207.08 میٹر تک پہنچ گئی جسے انتہائی خطرناک کہا جارہا ہے جب کہ دریا میں مسلسل بڑھتے ہوئے پانی نے سیلابی صورتحال پیدا کررکھی ہے جس سے رہائشی عمارتوں اور مارکیٹوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا ہے۔ بھارت کے سینٹرل واٹر کمیشن کے مطابق 1978 میں دریائے جمنا میں پانی کی سطح 207.49 میٹر تک ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ بدھ کی صبح پرانے پل پر پانی کی سطح 207.38 میٹر ریکارڈ کی گئی ہے جو اب تک کی سب سے بلند سطح ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دریائے جمنا میں پانی کی بلند ہوتی انتہائی خطرناک سطح سے پرانی دہلی میں سیلاب کا شدید خطرہ ہے جہاں پہلے ہی اورنج الرٹ نافذ ہے جس کے باعث انتظامیہ نے ایسے علاقوں سے شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی شروع کردی ہے جب کہ اولڈ ریور برج سے ٹریفک اور ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں موسلادھار بارش کی وجہ سے دریا کے پانی کی سطح میں اضافے کے بعد متھرا میں جمنا ندی کے کنارے واقع پولیس اسٹیشنوں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دریا کے قریب بسنے والی آبادیوں سے لوگوں کو نکال کر ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ اگلے 5 دنوں کے دوران ریاست اتراکھنڈ اور اگلے 2 دنوں کے دوران تک ریاست اتر پردیش میں تیز اور درمیانی درجے کی بارش ہوسکتی ہے۔ ریاست اترپردیش کے شہر غازی آباد، ریاست ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور ہریانہ میں موسلادھار بارش کی وجہ سے 15 جولائی تک تمام تعلیمی اداروں کو بھی بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہونے والی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث اب تک 100 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی