بھارتی ریاست آسام میں پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ظلم و بریریت کی انتہا کردی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مسلم مخالف پالیسیوں کے خلاف احتجاج جاری تھا۔ مودی سرکار شہریت کی رجسٹریشن کے نئے متنازع پالیسی کی آڑ میں ریاست آسام میں برسوں سے مقیم بنگالیوں کو بنگلادیش کا رہائشی قرار دیکر بیدخل کرنا چاہتی ہے۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی آسام سمیت متعدد ریاستوں میں مسلم آبادی کو کم کرنے اور ہندو کی اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایسی مذموم حرکتیں کرتی آئی ہے۔ اپنے آئینی حق کے لیے مودی سرکار کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس میں 19 سالہ زبیر علی اور 22 سالہ حیدر علی شہید ہوگئے۔ بھارتی پولیس کی فائرنگ میں 11 افراد زخمی بھی ہوئے جنھیں قریبی اسپتال منتقل کردیا جہاں 4 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مسلم جماعتوں نے بھارتی پولیس اس بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ان کو بے گھر کیا گیا اور پھر احتجاج پر 2 بے گھر دیہاتیوں کو قتل کیا گیا۔ یہ ایک غیر انسانی عمل ہے۔ یاد رہے کہ ستمبر 2021 میں بھی ریاست آسام کے شمالی درنگ ضلع میں مسلمانوں کی گھروں سے بے دخلی مہم کے دوران پولیس کی فائرنگ میں 2 بنگالی مسلمان شہید ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بھی مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے جارحانہ عزائم سے باز نہ آئی اور مسلمانوں کی گھروں سے بیدخلی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی