مودی کی انتہا پسندی کی آگ نے ہندوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا، ہریانہ میں انتہا پسند ہندو گروپوں سے تصادم میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 70سے زائد افراد زخمی ہوگئے، تصادم وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے پیروکاروں کے درمیان مذہبی رسومات کے دوران پیش آیا،دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں نے واقعے کو ہندو مسلم تصادم کا رنگ دے کر ملبہ مسلمانوں پر ڈالنا شروع کردیا، تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح کے علاقے میوات میں انتہا پسند ہندو گروپوں میں گزشتہ روز تصادم کے دوران 2 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 70سے زائد افراد زخمی ہوگئے،رپورٹ کے مطابق تصادم وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے پیروکاروں کے درمیان مذہبی رسومات کے دوران پیش آیا، مشتعل انتہا پسندوں نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کر ڈالا،حکام نے ریاست ہریانہ میں اگلے 3روز کیلئے انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور میڈیا سروسز معطل کردیں، مودی سرکار نے ریاست بھر میں دفعہ 144نافذ کر دی،دوسری ریاستوں سے بھی ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار بذریعہ ہیلی کاپٹر ہریانہ کی طرف روانہ کئے گئے ہیں، پولیس کی طرف سے مشتعل مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی،دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں نے واقعے کو ہندو مسلم تصادم کا رنگ دے کر ملبہ مسلمانوں پر ڈالنا شروع کردیا،تجزیہ نگار کے مطابق تصادم کو ہندو مسلم فساد کا رنگ دینا بی جے پی اور مودی کی طرف سے 2024 کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی