بھارتی حکام نے مسلمانوں کی تنطیم پاپولر انڈیا فرنٹ (پی ایف اے) اور اس سے تعلق رکھنے والے دیگر گروپس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پابندی تنظیم کے خلاف ہونے والے بڑے پیمانے پر کریک ڈان اور درجنوں کی تعداد میں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد سامنے آئی ہے۔ تنظیم کے خلاف رواں ماہ کے آغاز اور منگل کو مختلف ریاستوں میں کارروائیاں کی گئی تھیں۔انڈین حکام نے تنظیم پر الزام لگایا تھا کہ وہ تشدد اور ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔تنظیم کے خلاف رواں ماہ کے آغاز سے کارروائی شروع ہوئی تھی اور 21 ستمبر کو متعدد ریاستوں میں بڑے پیمانے پر کریک ڈان کیا گیا تھا اور 100 سے زائد کارکنوں کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 10 ریاستوں میں ہونے والے کریک ڈان میں پی ایف آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے گرفتاریوں کو دہشت گردی کی تحقیقات کے حوالے سے اس وقت تک ہونے والی کارروائیوں میں سے سب بے بڑی کارروائی قرار دیا تھا۔انڈین ایکسپریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا تھا کہ کارروائی ان اطلاعات پر کی گئی جن میں تنظیم پر نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف راغب کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔حکام کے مطابق ٹھوس ثبوت سامنے آنے کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جو ان لوگوں کے خلاف کیا جا رہا ہے جو دہشت گردی کے کیمپ چلانے، فنڈز مہیا کرنے اور لوگوں کو پی ایف آئی میں شمولیت ہونے کا کہہ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بنگلور اور کرناٹکا کے کم سے کم دس مقامات پر چھاپے مارے گئے جن میں پی پی ایف آئی کے ریاستی صدر نذیر پاشا کا گھر بھی شامل تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی