ایران نے کہا ہے کہ ملک اور عوام کے مفادات کے دفاع کی کوئی حد نہیں ہے لیکن ہم خطے میں ایک بڑی جنگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ اسرائیل نے یکم اکتوبر کو ایران کے میزائل حملے کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے جہاں تہران کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ حملہ کر کے خطے کے رہنماں اور پاسداران انقلاب کے ایک جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لیا ہے۔وزیر خارجہ عباس آراگچی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ حالیہ دنوں میں ہم نے خطے میں ایک مکمل جنگ پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں لیکن میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہمارے ملک اور عوام کے مفادات کے دفاع کی کوئی حد نہیں ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بیان ایسے موقع پر جاری کیا جب وہ ایران کی اعلی سطح کی سفارتی کوششوں کے حوالے سے بات چیت کے لیے بغداد پہنچے اور یہ دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب ایران پر اسرائیل کے حملے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔اپنے عراقی ہم منصب کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ایران جنگی صورتحال کے لیے پوری طرح تیار ہے لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم غزہ اور لبنان کے خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے اور امن اور جنگ بندی کے لیے کام کرنے کے لیے مشاورت جاری رکھیں گے۔عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے کہا کہ بغداد ایران میں پھیلنے والی علاقائی جنگ کے خلاف ہے، جنگ کا جاری رہنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف اس کی توسیع اور اسرائیل کی جانب سے عراقی فضائی حدود کو راہداری کے طور پر استعمال کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کے ملک کا ردعمل مہلک، بروقت اور حیران کن ہو گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی