مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی پولیس کے منشیات کی سمگلنگ اور فروخت میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، یہ حیرت انگیز بات ہے کہ منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے، ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔بھارتی فوجی افسران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں ، دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلی قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، یہ بات عام ہے کہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی سمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا، بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے ، 2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن سمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے، ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھانے سے پہلے بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے ، بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے، اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔حالیہ برسوں میں IIOJK میں متعدد پولیس، فوج، اور نیم فوجی اہلکار منشیات کی سمگلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں، ایل او سی پر تعینات بھارتی فوجی افسران جعلی CASOs کا سہارا لے کر اس کراس بارڈر منشیات کے نیٹ ورک کو چلا رہے ہیں۔2021 میں پہلی بار سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا۔حقیقت میں بھارت بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ IIOJK میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانا چاہتا ہے اور حقیقت چھپانے کے لیے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی