اسرائیلی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم کو سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے ارادے سے خبردار کرنے کی معلومات سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے ان معلومات کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ نیتن یاہونے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ انہیں فوج کی طرف سے موصول ہونے والے پیغامات میں مستقبل قریب میں حماس کے کسی ممکنہ حملے سے خبردار نہیں کیا گیا تھا بلکہ سب کچھ اس کے برعکس بتایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں جو چار دستاویزات موصول ہوئی ہیں ان میں واضح طور پر اشارہ کیا گیا ہے کہ حماس اسرائیل پر حملہ نہیں کرنا چاہتی بلکہ وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کو ترجیح دے رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں 19مارچ 2023کو موصول ہونے والی پہلی دستاویز میں بتایا گیا کہ حماس کی حکمت عملی غزہ میں حکمرانی کو برقرار رکھنے اور دوسرے میدانوں میں اسرائیل کے خلاف جدوجہد پر توجہ مرکوز کرنے کی ہے۔ نیتن یاھو نے انکشاف کیا کہ 31مئی 2023کو جاری دوسری دستاویز میں تل ابیب کو حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس کو مزید بڑھنے میں دلچسپی نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ تیسری دستاویز میں اسرائیل کے اندر ہم آہنگی اور تقسیم کے منفی اثرات کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔ نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ انہوں نے خود متعدد بار اس مسئلے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ان کے دفتر نے 17جولائی 2023کو جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ بھی دیا جس میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اندرونی تنازعات ہمارے دشمنوں کے خلاف مزاحمت کو ختم کرتے ہیں اور انہیں ملک کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے لیے اکساتے ہیں۔نیتن یاہو کی یہ وضاحت اسرائیلی فوج کی جانب سے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آئیں کہ وزیر اعظم کو مارچ اور جولائی 2023کے درمیان انٹیلی جنس ڈویژن سے چار انتباہی خطوط بھیجے گئے تھے۔ ان میں بتایا گیا تھا کہ دشمن اسرائیل میں ہونے والی تقسیم اور اسرائیلی فوج پر ان کے اثرات کو کس طرح دیکھ رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی