i بین اقوامی

ہمیں 30 منٹ پہلے پھانسی دی جانی تھی، شام کی جیلوں سے آزاد قیدیوں کی داستانیںتازترین

December 09, 2024

بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے اور باغیوں کی فتح کے بعد شام کی جیلوں سے آزاد ہونے والے قیدیوں کی خوفناک داستانیں سامنے آرہی ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور باغیوں کے دارالحکومت دمشق سمیت شام کے دیگر علاقوں پر قابض ہونے کے بعد جیلوں سے آزاد کیے جانے ہزاروں افراد اپنی قید کے دنوں کی داستانیں سامنے لارہے ہیں۔ الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کی تصدیق کی جس میں ایک قیدی نے بتایا کہ ' قید میں میرا کوئی نام نہیں تھا، بس ایک نمبر تھا، مجھے بشار حکومت نے اٹھا کر قید میں ڈال دیا اور میرے گھر والے سمجھتے رہے کہ میں مر گیا۔ نوجوان نے بتایا کہ بہت سے دیگر افراد کو بھی ان کے گھر والوں کو بتائے بغیر جیل میں رکھا گیا اور انہوں نے سالوں جیل میں گزار دئیے۔ رپورٹ کے مطابق جیل سے آزاد ہونے والے کچھ اور افراد نے بتایا کہ انہیں آج کے دن کچھ دیر قبل ہی پھانسی دی جانی تھی مگر اب وہ آزاد ہیں۔ ایک شخص نے بتایا ' مجھ سمیت 54 لوگوں کو آج کے دن 30 منٹ پہلے پھانسی دی جانی تھی مگر اب ہم آزاد ہیں، اب ہم دمشق کے دل میں کھڑے ہیں'۔شام کی جیل میں قید ایک اور قیدی علی حسن کو 39 سال بعد جیل سے آزادی ملی، علی حسن کو 1986 میں شامی فوجیوں نے شمالی لبنان میں ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کیا تھا، ان کی عمر اس وقت 18 سال تھی اور وہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے، گرفتاری کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی