ماہرین فلکیات کے ایک بین الاقوامی گروپ نے دور دراز کہکشاں سے تیز رفتار شعاوں کے نکلنے(ایف آر بی) کا 17 ماہ تک کا طویل مطالعہ کیا ہے، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہکشاں نے اپنے مقناطیسی میدان کو دوبار الٹ دیا جس سے ایف آر بی کے ماخذ کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔سائنس دانوں نے گزشتہ روز سائنس جریدے میں شائع ایک تحقیق میں کہا کہ مقناطیسی میدان کے الٹ جانے سیپتہ چلتا ہے کہ ایف آر بی کا ماخذ بائنری سٹار سسٹم میں گردش کرتا ہے اور اس کا ساتھی ستارہ بلیک ہول یا پھر ایک بڑا ستاراہوسکتا ہے۔ کائنات میں مشہور ترین ریڈیو برسٹ، ایف آر بیز بہت ہی مختصر اور عارضی ہیں، جس کا دورانیہ صرف کئی ملی سیکنڈ تک ہوتا ہے۔ تاہم، ان کا اصل ماخذ واضح نہیں اور یہی بات جاری تحقیق کا موضوع ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی