امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ لبنان خاص طور پر بیروت میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کریںجبکہ انہوں نے حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی کارروائی کی حمایت پر بھی زور دیا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے 50 منٹ فون کال پر بات کی اور ایران پر جوابی حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ٹیلی فونک گفتگو اس وقت کی گئی جب اسرائیل، ایران اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا بلکہ تنازع میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔مشرق وسطی لبنان میں اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے میزائل حملے کیے تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ امریکا نے ان حملوں کو غیرموثر قراردیا تھا۔ امریکی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے "آنے والے دنوں میں براہ راست اور قومی سلامتی کے مشیروں کی اپنی ٹیموں کے ذریعے قریبی رابطے میں رہنے" پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے ایران کی طرف سے کیے گے بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کی ممکنہ جوابی کارروائی پر بھی بات کی تاہم اس کی تفصیلات منظرعام پر نہیں آئیں۔وائٹ ہاس کی جانب سے جو بائیڈن اور نتن یاہو کے درمیان ہونے والی بات چیت کو براہ راست اور نتیجہ خیز قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ دونوں رہنمائوں نے آنے والے دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی نائب صدر اور اگلے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس بھی اس کال میں شامل تھیں۔ وائٹ ہائوس کے مطابق صدر بائیڈن نے غزہ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم سے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سفارتی کام دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔بائیڈن نے شمالی غزہ کی پٹی تک انسانی امداد کی رسائی کو بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی