لبنان کے مختلف علاقوں پر شدید اسرائیلی بمباری کے دوران امریکی خصوصی مندوب آموس ہوچسٹین بیروت پہنچ گئے جہاں وہ مقامی حکام کے ساتھ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر تبادلہ خیال کریں گے۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے لبنان میں جنگ کے خاتمے کے سفارتی حل کے لیے اپنی شرائط پر مبنی ایک دستاویز گذشتہ ہفتے امریکہ کو پہنچا دی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی شرائط میں ایک بات یہ بھی شامل ہے کہ اسرائیلی فضائیہ لبنانی فضائی حدود کو بلا روک ٹوک استعمال کرسکے گی۔اس کے علاوہ اسرائیل نے مطالبہ کیا کہ اس کی فوج کو جنوبی لبنان میں داخلے کی اجازت ہو یا اس علاقے میں حزب اللہ اپنی فوجی تنصیبات قائم نہ کرے۔ اس کے علاوہ ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن لبنانی فوج کو جنوب میں تعینات کرنے پر زور دے رہا ہے، اس نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سرحدی علاقوں میں 8000 فوجی تعینات کرنا چاہتا ہے۔تاہم امریکی عہدیدار نے لبنانی فریق کی جانب سے ان شرائط کی منظوری کو مسترد کر دیا۔ دریں اثنا پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے ا ایک انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ "قرارداد 1701 کو نافذ کرنے کے لیے تمام لبنانیوں میں ایک نادر اتفاق رائے ہے"۔، جس کے نتیجے میں جنوب میں فوج کی تعیناتی اور یونیفل فورسز کومستحکم کیا جا سکتا ہے۔گذشتہ ستمبر سے اسرائیل نے لبنان کے کئی علاقوں پر بمباری میں اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔لیکن بمباری بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ، جنوبی لبنان، بقاع، کوہ لبنان کے دیگر علاقوں اور شمال کے ساتھ ساتھ دارالحکومت بیروت میں بھی بمباری جاری ہے۔اس اکتوبر کے اوائل میں اسرائیلی افواج نے اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ایک "محدود زمینی آپریشن" شروع کیا جس میں اسرائیلی فوج لبنان کے اندر گھس گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی