سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت اور مشرقی علاقے میں صحت کے امور کے ڈائریکٹر جنرل اور کمانڈ اینڈ کنٹرول کے سربراہ ڈاکٹر ابراہیم العریفی کے عمل کی بنیاد پر سعودی مشرقی صوبے میں ادارہ صحت نے قطر ورلڈ کپ کے تناظر میں ہنگامی حالات کی تیاریاں کر لی ہیں، عرب میڈیا کے مطابق ان تیاریوں کا مقصد کسی بھی ممکنہ خطرے کا سامنا کرنا ہے ۔ کاموں کی تقسیم اور تیاری کو یقینی بنانے کیلئے مشرقی صوبہ کے ادارہ صحت سے منسلک ایجنسیوں اور محکموں نے اجلاس منعقد کرکے تیز اور موثر رد عمل کے ضروری منصوبوں کا جائزہ لیا۔ کسی بھی ممکنہ آفت میں تمام فریقوں کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے کئی فیلڈ مفروضے بنائے گئے اور ان سے نمٹنے کی تیاری کا جائزہ لیا گیا،کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے آپریشن روم کو بھی چالو کر دیا گیا ہے جو وبائی امراض کی صورتحال کے اشارے پر عمل کرتا ہے اور چوبیس گھنٹے ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے۔ آپریشن روم کے لیے ایک ہاٹ لائن کو فعال کر دیا گیا ہے جو تمام بندرگاہوں اور صحت کے اداروں سے منسلک ہے۔
سلوی آپریشنز روم میں مواصلات کی سمت اور صحت کے متوقع واقعات کے جواب کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے،ایسٹرن ہیلتھ نے وبائی امراض کی صورت میں آلات اور افرادی قوت کے لحاظ سے خطے کے نجی اور سرکاری سپتالوں کی تیاری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ خطے کو ذاتی تحفظ اور انفیکشن کنٹرول سمیت سٹریٹجک سٹاک کی تمام اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کی تیاری کی گئی ہے،متعدی بیماریوں کے معاملات کا مقابلہ کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس کیلئے طبی عملے کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا تھا،اس کے علاوہ ایک فیلڈ ہسپتال کو آفات کی صورت میں استعمال کرنے کے لیے تیار کردیا گیا ہے- خدا نخواستہ نازک معاملات کی تیزی سے منتقلی کے لیے، طبی انخلا کے لیے طیارے فراہم کیے گئے اور زخمیوں کو وصول کرنے کے لیے ہسپتالوں میں لینڈنگ سٹرپس تیار کی گئیں،الشرقیہ ہیلتھ کے پبلک ریلیشنز اینڈ کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر مطلق الجلعود نے صحت سے متعلق آگاہی کو بہتر بنانے اور معاشرے کے تمام طبقات میں دلچسپی اور بیداری کی سطح کو بڑھانے کی اہمیت کی وجہ سے تعلیمی پہلو میں دلچسپی کا اظہار کیا، الجلعود نے کہا شائقین اور مسافروں کے لیے سلوی پورٹ کے ذریعے کئی تعلیمی راستوں کے ذریعے آگاہی مہم چلائی گئی ہے۔ جس میں تعلیمی ڈیزائنز اور ویڈیوز کے ذریعے متعدی امراض کا تعارف اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تاکید کی گئی تھی۔ سڑکوں اور بندرگاہوں میں رضاکاروں، سکرینوں اور بل بورڈز کے ذریعے مسافروں کے لیے تعلیمی پوسٹرز آویزاں کردئیے گئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی