کمپیوٹر تیار کرنے والی کمپنی ڈیل ٹیکنالوجیز کے بانی اور چیف ایگزیکٹو مائیکل ڈیل کی دولت میں لگ بھگ 12ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ڈیل کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں 31مئی کو گراوٹ دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں مایکل ڈیل کو 11.7ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔ان کی دولت 11.7ارب ڈالرز کی کمی کے بعد 107ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے اور وہ ابھی دنیا کے 13ویں امیر ترین شخص ہیں۔مگر ابھی تو یہ آغاز ہے اور ماہرین کے مطابق مائیکل ڈیل کے اثاثوں میں 21ارب ڈالرز سے زائد کی کمی آسکتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی)سرورزپر کمپنی کی پالیسی کو پسند نہیں کیا گیا۔مائیکل ڈیل کی دولت میں اضافہ ڈیل ٹیکنالوجیز کے حصص سے ہی ہوتا ہے جس کی بنیاد انہوں نے 40سال قبل اس وقت رکھی تھی جب وہ ٹیکساس یونیورسٹی میں زیرتعلیم تھے۔ 2024مائیکل ڈیل کے کافی اچھا سال ثابت ہوا ہے اور پہلی بار ان کے اثاثوں کی مالیت اے آئی کمپیوٹنگ آلات کی مانگ کے باعث 100ارب ڈالرز کے ہندسے کوعبور کرگئی تھی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 30مئی کو کمپنی کی جانب سے 2024کی پہلی سہ ماہی کی آمدنی رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران کمپنی کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔مگر رپورٹ کے بعد یہ خدشات سامنے آئے تھے کہ ڈیل کے تیار کردہ اے آئی سرورز سے کمپنی کو زیادہ آمدنی نہیں ہوگی جس کے بعد حصص کی قیمتوں میں کمی آئی۔اے آئی ٹیکنالوجی کے باعث مائیکل ڈیل اس سال سب سے زیادہ کمانے والے تیسرے فرد ہیں جن کی دولت میں اب تک 28.7ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی