کینیڈا نے یکم اکتوبر سے کووڈ-19 سے متعلق تمام سرحدی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے پبلک ہیلتھ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مسافروں پر کورونا ٹیسٹنگ، قرنطینہ اور ہیلتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنیکی پابندی نہیں ہوگی۔کینیڈا کے وزیر صحت جین یویس ڈوکلوس کا کہنا تھا کہ حکومت 30 ستمبر سے ختم ہونے والے قوانین کی مدت میں تجدید نہیں کرے گی، انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کووڈ-19 سے متعلق کینیڈا آنے والے تمام مسافروں کے لیے سرحدی پابندیاں ختم کی جارہی ہیں۔کینیڈا کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ ملک میں ویکسی نیشن میں اضافے اور ہسپتالوں میں کووڈ-19 کے مریضوں کی کم تعداد کی وجہ سے ملک میں بڑی حد تک اومیکروں بی اے-4 اور بی اے-5 کی لہر میں کمی آئی ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ عمر الغابرا نے صحافیوں کو بتایا کہ لاکھوں کینیڈین شہریوں نے ویکسی نیشن کروالی ہے جس کی وجہ سے ہم نے سفری پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب نے کووڈ سے نمٹنے کے لیے اصولوں پر عمل کیا اور ایک دوسرے کی حفاظت کے لیے مل کر کام کیا۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ نئی رہنما ہدایات بحری جہازوں پر بھی لاگو ہوں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سی بی ایس پروگرام 60 منٹس کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ امریکا میں کووڈ-19 وبائی مرض کے اثرات ختم ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے ہم اب بھی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں لیکن ملک سے کووڈ-19 اب ختم ہوچکا ہے۔تاہم اگر امریکا میں کووڈ-19 سے مرنے والے افراد کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو وائرس سے اوسطا 400 سے زائد شہریوں کی اموات روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہو رہی ہیں۔تاہم امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن کے تبصروں کے باوجود امریکی انتظامیہ کے پاس کووڈ-19 پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے حوالے سے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔یاد رہے کہ امریکا نے اگست میں کووڈ-19 کے حوالے سے پابندیوں میں 13 اکتوبر تک توسیع کردی تھیدوسری جانب کینیڈا میں نئی رہنما ہدایات سے قبل ملک میں آنے والے 12 سال یا اس سے زائد عمر کے افرد کو ویکسین لگوانی پڑتی تھی یا 14 دن کے لیے ٹیسٹنگ اور قرنطینہ میں رہنا پڑتا تھا جبکہ ہوائی جہازوں اور ٹرینوں میں ماسک پہننا لازمی تھا۔کینیڈا کی پبلک ہیلتھ ایجنسی نے بیان میں کہا کہ نرمی کے باوجود ہیلتھ ایجنسی اب بھی مسافروں اور کینیڈین شہریوں کو ماسک پہننے کی ترغیب دے رہی ہے تاکہ ویکسین لگائی جاسکے اور ضرورت پڑنے پر قرنطینہ میں بھی رہا جاسکے۔کینیڈا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 12 سال اور اس سے زائد عمر کے تقریبا 90 فیصد کینیڈین افراد نے کووڈ ویکسین کی کم از کم دو خوراک لگوا چکے ہیں جبکہ تقریبا نصف آبادی نے بوسٹر ڈوز بھی لگوائی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی