ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے مشترکہ طور پر دو جدید ترین ایٹمی گھڑیاں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر بھیج دی ہیں۔ یہ اقدام ایٹامک کلاک اسیمبل اِن اسپیس مشن کے تحت عمل میں آیا ہے، جس کا مقصد انتہائی عین مطابق وقت کی پیمائش اور بنیادی طبیعیات میں نئی جہتوں کی تلاش ہے۔یہ جدید گھڑیاں اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز کے ذریعے خلائی اسٹیشن پہنچائی گئیں، جن کے ساتھ ساتھ خلانوردوں کے لیے خوراک، رسد اور سائنسی تجربات کا سامان بھی شامل تھا۔یہ گھڑیاں کولمبس ماڈیول پر نصب کی جائیں گی۔ ایسز مشن کے تحت دو قسم کی ایٹمی گھڑیاں استعمال کی جا رہی ہیں۔1۔ پہلی PHARAO جو کہ ایک لیزر، کولڈ سیسیم ایٹمی گھڑی ہے جو فرانسیسی خلائی ایجنسی CNES نے تیار کی ہے۔2۔ دوسری اسپیس ہائیڈروجن ماسٹر (SHM) ہے جو سوئٹزرلینڈ کی ایجاد ہے اور قلیل مدتی استحکام میں غیر معمولی مہارت رکھتی ہے۔یہاں PHARAO خلا میں مائیکروگریوٹی کے ماحول میں سیسیم کے ایٹمز کو تقریبا صفر کیلون پر ٹھنڈا کرتی ہے، جس سے انتہائی عین درست وقت کی پیمائش ممکن ہوتی ہے، جب کہ SHM قلیل مدتی استحکام فراہم کرتی ہے۔ دونوں گھڑیاں مل کر اتنی درستگی حاصل کرتی ہیں کہ یہ ہر 30 کروڑ سال میں صرف ایک سیکنڈ کا فرق دکھائیں گی۔
اے سی ای ایس مشن کا بنیادی ہدف آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت یا جنرل ریلیٹیویٹی کی جانچ کرنا ہے، جس کے مطابق کششِ ثقل کے مختلف درجات پر وقت مختلف رفتار سے گزرتا ہے۔ زمین کی سطح سے دور، مدار میں موجود گھڑیاں، زمین کے مقابلے میں تیز چلتی ہیں۔خلائی اسٹیشن پر نصب گھڑیوں کو زمین پر موجود انتہائی درست گھڑیوں سے موازنہ کیا جائے گا، تاکہ وقت کے ان معمولی فرقوں کو ناپا جا سکے جو نظریہ اضافیت یا کسی نئی طبیعیاتی حقیقت کی طرف اشارہ کریں۔اے سی ای ایس مشن صرف سائنسی تحقیق تک محدود نہیں، بلکہ یہ، عالمی وقت کی ہم آہنگی (گلوبل ٹائم سنکرونائزیشن) میں انقلاب لائے گا۔جی پی ایس، سیٹلائٹ نیویگیشن، اور ٹیلی کمیونیکیشن کے نظام کو مزید درست اور موثر بنائے گا۔زمین کی سطح پر اونچائی کے فرق کو صرف 10 سینٹی میٹر کی درستگی سے ناپنے کی صلاحیت دے گا، جو Relativistic Geodesy میں ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔انٹرنیشنل ایٹامک ٹائم کے استحکام کو بڑھائے گا۔زمین کو انتہائی درست وقت کے سگنلز کی ترسیل ممکن بنائے گا، جس میں صرف 100 پیکو سیکنڈ کی غیر یقینی ہوگی۔یہ سائنسی آلات ناسا کے اسپیس ایکس CRS-32 مشن کے ذریعے روانہ کیے گئے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ آئندہ کم از کم 30 ماہ تک فعال رہیں گے۔ اس عرصے میں یہ مشن وقت، خلا، اور طبیعیات کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی