کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم کے کامیاب انعقاد کے بعد سکھوں نے بھارت سے آزادی کے نتیجے میں شملہ کو اپنا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ گزشہ روزکونسل جنرل سکھ فار جسٹس کرپتونت سنگھ پنوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا ہے کہ خالصتان کے آزاد ہوتے ہی شملہ کو اپنا دارالحکومت بنائیں گے کیوں کہ سکھوں نے ریفرنڈم میں مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں آزاد خالصتان کا دارالحکومت شملہ چاہیے۔ کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم کے حوالے سے تاریخ رقم ہوئی ہے، جس کے مطابق ایک لاکھ 10 ہزار سکھوں نے ووٹ ڈالے۔ سکھ فار جسٹس کی جانب سے ریفرنڈم میں غیر معمولی تعداد میں سکھوں کی شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وقت ختم ہوجانے اور ٹریفک جام کے سبب 35 سے 40 ہزار سکھ ووٹ نہیں ڈال سکے۔ اس سلسلے میں برامپٹن میں ہی جلد ریفرنڈم کے لیے دوبارہ ووٹنگ کا اہتمام کیا جائے گا۔تنظیم کے مطابق انڈی پینڈنٹ آبزورز نے بھی ریفرنڈم میں ایک لاکھ 10 ہزار ووٹ ڈالے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
ووٹنگ کے 9 بجے آغاز سے قبل ہی ہزاروں سکھ قطاروں میں کھڑے ہوچکے تھے۔ 12 بجے تک ووٹ ڈالنے والوں کی قطار تقریبا 5 کلو میٹر طویل ہوچکی تھی جب کہ دوران ووٹنگ آزاد خالصتان کے حق میں نعرے بھی بلند کیے جاتے رہے۔ریفرنڈم کے شرکا نے بھارت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا کینیڈا کی پارلیمنٹ کے رکن ڈین ایلیسن نے سکھوں کے نمایاں تعداد میں ووٹ ڈالنے کو حیرت انگیز قرار دے دیا۔ کونسل جنرل سکھ فار جسٹس گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ کینیڈا میں ووٹنگ نے لندن کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔ سکھوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ آزادی سے کم کچھ قبول نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ ریفرنڈم میں مدد کرنے والے 300 رضاکاروں کی بڑی تعداد کینیڈا میں پیدا ہوئی ہے۔ کینیڈا میں 10 لاکھ سکھ آباد ہیں، جن کی اکثریت آزاد خالصتان کی حامی ہے۔ بھارتی کوششوں کے باوجود کینیڈا نے ریفرنڈم کو رکوانے سے انکار کردیا تھا جب کہ خالصتان کے مسئلے کے سبب کینیڈا اور بھارت کی حکومتوں کے تعلقات میں کشیدگی بھی پیدا ہوگئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی