قطر نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کی ایک تجویز حماس کو بھجوائی ہے،جس سے لگتا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے غزہ میں جنگ حوالے سے پیش کیا گیا ' روڈ میپ' دونوں فریقوں کی پوزیشن کے قریب تر ہے۔ قطرری وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قطر پہلے ہی اسرائیل اور حماس دونوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم واضح اسرائیلی موقف کے لیے منتظر ہیں۔ ایسے واضح موقف کے جس پرپوری اسرائیلی حکومت متفق ہو۔قطر کے ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ بندی معاہدہ جلد ہونا چاہیے تاکہ غزہ میں مصائب بھگتنے والوں کی طویل تر ہوچکی مشکلات میں کچھ کمی ہو سکے، اسرائیلی یرغمالی واپس اپنے خاندانوں میں واپس جائیں اور یہ بحران ختم ہو سکے۔ماجد انصاری نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ دونوں فریق روڈ میپ کے بارے میں اپنے آمادگی سے آگاہ کریں۔ ہم اپنی بہترین کوشش میں ہیں کہ معاہدہ ہو جائے۔ یاد رہے کہ صدر جوبائیڈن نے ایک تین مرحلوں پر مبنی معاہدے کے لیے روڈ میپ پیش کیا تھا۔اس روڈ میپ کے مطابق میں پہلے مرحلے پر چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی ہو گی، جس کے دوران اسرائیل اپنی فوج تمام آبادی والے علاقوں سے نکال لے گا۔ اس دوران حماس بطور خاص خواتین اور بوڑھے یا بیمار یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائے گا۔ ان یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیل بھی سینکڑوں فلسطینی اسیران کو اپنی جیلوں سے رہائی دے گا۔نیز اس روڈ میپ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہوںگے۔ جوبائیڈن نے اس جنگ بندی کے حوالے سے کہا ہے یہ اس وقت تک ہو گی جب تک حماس اس کے لیے اپنے وعدے پورے کرتا رہے گا۔اگلے مرحلے میں جوبائیڈن کے مطابق ان یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جائے گی جو ابھی باقی رہ گئے تھے۔ ان میں اسرائیل کے مرد فوجی بھی شامل ہوں گے۔ اسی دوران غزہ کے باقی حصوں سے بھی اسرائیلی فوج نکال لی جائے گی اور مستقل جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی