جنوبی کوریا کے ایک سیاست دان نے مردوں میں خودکشیوں کے اضافے کا ذمہ دار خواتین کو قرار دے دیا ہے،ایک رپورٹ میں سیئول سٹی کے کونسلر کم کی ڈک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران افرادی قوت میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت نے مردوں کے لیے ملازمتیں حاصل کرنا اور ان خواتین کو تلاش کرنا مشکل بنا دیا ہے جو ان سے شادی کرنا چاہتی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ملک کا معاشرہ بتدریج خواتین کے غلبے میں آ چکا ہے جس کی وجہ سے مردوں میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے،جنوبی کوریا دنیا کے امیر ترین ممالک میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے،کونسلر کم کی ڈک کے اس بیان پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے اس بیان کو صنفی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے،سٹی کونسل کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ندی کے کنارے خودکشی کی کوششوں کی تعداد 2018میں 430سے بڑھ کر 2023 میں1.035ہو گئی ہے، اور اپنی جان لینے کی کوشش کرنے والوں میں مردوں کا تناسب 67فیصد سے بڑھ کر 77فیصد ہو گیا ہے،خودکشی کی روک تھام کے ماہرین نے کم جونگ ان کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے،سیئول کی یونسی یونیورسٹی میں دماغی صحت کے پروفیسر سونگ ہان نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ مناسب شواہد کے بغیر اس طرح کے دعوے کرنا خطرناک اور غیر دانشمندانہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی