جنوبی افریقہ میں سونے کی کان موت کا گھر بن گئی، کان میں پھنسے مزید 42 غیر قانونی کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 78 تک جا پہنچی ہے، جب کہ 246افرادزندہ بچ گئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقی پولیس نے سونے کی ایک کان میں بچائو آپریشن ختم کردیا ہے اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہوں نے تمام زندہ بچ جانے والوں کو نکال لیا ہے اور کان کنوں میں مہینوں تک پھنسے رہنے کے بعد تمام لاشیں نکال لی ہیں۔ پولیس نے ان غیر قانونی کان کنوں کے لیے کئی ماہ سے خوراک اور پانی کی فراہمی روک رکھی تھی، جسے ٹریڈ یونینز نے روزی روٹی کمانے کی کوشش کرنے والے مایوس لوگوں کے خلاف ہولناک ریاستی کریک ڈان قرار دیا تھا۔جوہانسبرگ کے جنوب مغرب میں واقع اسٹلفونٹین میں سونے کی کان میں پیر سے شروع ہونے والے امدادی آپریشن میں اب تک مجموعی طور پر 78 لاشیں اور246 زندہ بچ جانے والے افراد کو باہر نکالا جا چکا ہے، امدادی آپریشن جاری ہے اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس نے اگست سے خوراک اور پانی کی فراہمی کو کان میں لے جانے سے روک رکھا تھا، دسمبر میں مقامی عدالت نے فیصلہ دیا کہ رضاکار کان کنوں کے لیے ضروری امداد بھیج سکتے ہیں، ان کان کنوں کو مقامی طور پر زما زماس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جنوبی افریقی پولیس کے قومی ترجمان ایتھلنڈا ماتھے نے جائے وقوعہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مینڈیٹ جرائم کا مقابلہ کرنا تھا اور ہم بالکل یہی کر رہے ہیں، ان غیر قانونی کان کنوں کو کھانا، پانی اور ضروری اشیا فراہم کرنا تفریح ہوگی اور جرائم کو پھلنے پھولنے کی اجازت دے گی۔ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد نے اسٹلفونٹین کان پر کریک ڈان کو جنوبی افریقہ کی حالیہ تاریخ میں کان کنوں کے خلاف مہلک ترین کارروائیوں میں سے ایک بنا دیا ہے، جیسے جیسے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، پولیس اور حکومت پر تنقید میں بھی اضافہ ہوا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ محاصرہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف انتہائی ضروری کریک ڈان کا حصہ تھا۔ساتھ افریقن فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز نے ایک بیان میں کہا کہ ان کان کنوں (جن میں سے زیادہ تر موزمبیق اور دیگر جنوبی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر دستاویزی اور مایوس کارکن تھے) کو حالیہ تاریخ میں ریاستی دانستہ غفلت کا سب سے ہولناک مظاہرہ کرتے ہوئے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔حکمراں اتحاد کی دوسری سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک الائنس نے کہا کہ کان میں صورتحال بری طرح قابو سے باہر ہو گئی اور اس کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہئیں۔پولیس نے بتایا کہ اب تک بچائے گئے تمام افراد کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے، اور ان پر غیر قانونی امیگریشن، غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور غیر قانونی کان کنی سمیت مجرمانہ جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، کسی کو بھی اسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا اور سبھی کو پولیس کی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی