بیلاروسی حزب اختلاف کی جلاوطن رہنما سویٹلانا تسخانوسکایا کو غداری اور اقتدار پر قبضہ کرنے کی سازش کے جرم میں 15سال قید کی سزا سنا دی گئی،40 سالہ سابقہ انگلش ٹیچر موجودہ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے خلاف انتخاب لڑنے کے بعد 2020میں ہمسایہ ملک لتھوانیا فرار ہو گئی تھیں، منسک کی عدالت نے تسخانوسکایا کو 15سال ، بیلاروسی اپوزیشن کونسل کے ایک سرکردہ رکن پاول لاٹوشکو کو 18سال اور تین دیگر کارکنوں کو اسی جرم میں 12سال کی قید کی سزا سنائی ، لوکاشینکو نے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اپوزیشن رہنما نے سرکاری انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نتائج لوکاشینکو کو فتح دلانے کے لیے تیار کیے گئے،سرکاری نتائج نے بڑے پیمانے پر احتجاج کو بھی جنم دیا تھا جس کے بعد لوکاشینکو نے مظاہرین کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا ، اپوزیشن پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام لگایا اور حزب اختلاف کی اہم شخصیات اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا،سرکاری میڈیا کے مطابق منسک کی ایک عدالت نے تسخانوسکایا کو 15سال ، بیلاروسی اپوزیشن کونسل کے ایک سرکردہ رکن پاول لاٹوشکو کو 18سال اور تین دیگر کارکنوں کو اسی جرم میں 12سال کی قید کی سزا سنائی ہے،سزا پانے والی تمام شخصیات نے اگست 2020میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد بیلاروس چھوڑ دیا تھا،سویٹلانا تسخانوسکایا کے بقول عدالتی فیصلہ جمہوریت کو فروغ دینے کی ان کی کوششوں کی سزا ہے،عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے اپوزیشن رہنما نے کہا کہ حکومت نے بیلاروس میں جمہوری تبدیلیوں کے لیے میرے کام کا انعام بطور 15سال قید دیا ہے، لیکن میں ہزاروں بے گناہوں کے بارے میں سوچتی ہوں جنہیں حراست میں لیا گیا اور حقیقی قید کی سزا دی گئی، میں اس وقت تک نہیں رکوں گی جب تک ان میں سے ہر ایک کو رہا نہیں کیا جاتا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی