جی ایس پی پلس کی موجودہ دس سالہ سہولت 2023ء میں ختم ہو رہی ہے جبکہ 2024ء سے شروع ہونے والی نئی رجیم کے تحت پاکستان کو موجودہ 27کنونشنز ، پروٹوکولز اور ایگریمنٹس کے ساتھ ساتھ مزید پانچ معاہدوں کی پابندی کرنا ہوگی۔یہ بات انسانی حقوق کی وزارت کے ڈائریکٹر شہزاد احمد نے پہلے پانچ سالہ نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اور انسانی حقوق کے بارے میں ایک آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے پاکستانی برآمدات کو ڈیوٹی فری رسائی دے رکھی ہے جس کے بدلے میں پاکستان کو 27مختلف کنونشنز ، پروٹوکولز اور ایگریمنٹس کی پابندی کرنا ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں یورپین یونین کا ایک وفد ان معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان آرہا ہے۔ اس کی رپورٹکے نتیجہ میں ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جی ایس پی پلس کی موجودہ 10سالہ سہولت 2023ء میں ختم ہو جائے گی جبکہ 2024ء سے نئی شرائط کے ساتھ نئی رجیم شروع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی معاہدوں کی تعداد 27کی بجائے 32ہو جائے گی۔ انہوں نے خواتین اور معذوروں کو ضروری سہولتوں کی فراہمی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستانی جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جہاں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ایچ آر سیل قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں صنعتکاروں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے پر بھی زور دیا تاکہ پاکستان جی ایس پی پلس کی سہولت سے مسلسل فائدہ اٹھاتا رہے۔ مہمانوںکا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر کا مختصراً تعارف پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد ملک کا تیسر ابڑا شہر ہے جو سرکاری محاصل کی ادائیگی میں کراچی کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ یہ شہر پاکستان کے وسط میں واقع ہے جو ریل ، روڈ اور ائیر کے ذریعے پورے خطے سے منسلک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں بہترین تعلیمی ادارے ہیں۔ جنوبی ایشیا کی بہترین زرعی یونیورسٹی کے علاوہ نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت پیدا کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل اس شہر کی پہچان ہے۔ ملک کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اس شہر کا حصہ 45فیصد ہے جبکہ مجموعی برآمدات میں بھی یہ شہر 22فیصد کا گرانقدر حصہ ڈال رہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کپڑے کی مجموعی ملکی ضروریات میں بھی اِس کا حصہ 85فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی یہاں سٹیٹ آف دی آرٹ صنعتی علاقے ڈویلپ کر رہی ہے اِس کا پہلا منصوبہ ویلیو ایڈیشن سٹی تھا جبکہ اب ایم تھری اور علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ زیر تکمیل ہیں۔ یہ دونوں منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں۔ ان کو سپیشل اکنامک زون کا درجہ بھی حاصل ہے جبکہ یہاں لگنے والی صنعتوں کو دس سال کیلئے ٹیکس ہالی ڈے کی سہولت بھی مہیا کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ملکی صنعتوں کے علاوہ 45غیر ملکی یونٹ بھی کام کر رہے ہیں جن میں چین، ترکی ، ملائیشیااور کوریا بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ یونٹ چین کے ہیں جبکہ نشاط ہنڈائی، کوک اور چین کی ٹائم سرامکس کمپنی بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹائم سرامکس نے وسط ایشیائی ریاستوں کو برآمدات بھی شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آنے والے سالوں میں فیصل آباد کا شمار تیزی سے ترقی کرنے والے شہرو ں میں ہوگا۔
پاکستان کے پہلے پانچ سالہ نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس و انسانی حقوق کے حوالے سے عاطف منیر شیخ نے کہا کہ صنعتکار اپنے ورکرز کو پہلے ہی بہت سی سہولتیں مہیا کر رہے ہیں۔ تاہم جی ایس پی پلس کی وجہ سے یہ سہولتیں رضاکارانہ کی بجائے لازمی بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے برآمد کنندگان متعلقہ تمام معاہدوں، کنونشنز اور پروٹوکولز کی مکمل پابندی کر رہے ہیں مگر مقامی ضروریات کیلئے مال تیار کرنے والے ایس ایم ای سیکٹر پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے اس کو غیر ضروری بوجھ تصور کرتا ہے۔ تاہم چیمبر اپنے طور پر ان کو بھی اِن کو کنونشنز کی پابندی کی ترغیب دے رہا ہے کیونکہ اس سے اُن کے ورکز کی بہتری ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر یورپ کا دورہ کر کے آئے ہیں جس میں جی ایس پی پلس کی سہولت کو جاری رکھنے پر غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سے متعلقہ معاہدوں پر عمل درآمد سے ہمارے محنت کشوں کا فائدہ ہے۔ اس لئے ہمیں ان کو خوش دلی سے قبول کرنا ہوگا۔ صدر عاطف منیر شیخ نے کہا کہ بعض قوانین کو زمینی حقائق کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے جبکہ سوشل سیکورٹی کی رقم کو اس شہر پر خرچ کیا جائے جہاں سے یہ وصول کی جاتی ہے ۔ اس موقع پر نائب صدر رانا فیاض احمد، شاہد احمد شیخ، محمد فاضل، چوہدری محمد نواز، ثناء اللہ نیازی، شفیق شاہ ، شکیل احمد انصاری، طاہر رحمان، افضال اسحاق، محمد اظہر چوہدری اور عبدالرئوف نے بھی خطاب کیا۔ یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام کے پراجیکٹ آفیسر محمد آفتاب نے اس پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ وہ اسسلسلہ میں ایک سوالنامہ بھیجیں گے تاکہ اس کی روشنی میں مزید بہتر فیصلے کئے جا سکیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی