روس کے خلاف ملک کو جنگ میں جھونکنے والے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی معدنیات امریکا پر قربان کرنے کو تیار ہوگئے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کیلئے پیوٹن اور زیلنسکی کو بیٹھ کر بات کرنا ہوگی کیونکہ ہم لاکھوں لوگوں کا قتل عام بند کرنا چاہتے ہیں،غزہ منصوبہ سازگار ہے تاہم اس پر زبردستی عمل نہیں کرائوں گا، مجھے سمجھ نہیں آتا اسرائیل نے غزہ کیوں دیا ۔۔برطانوی میڈیا کا دعوی ہے کہ صدر زیلنسکی امریکا سے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہوگئے ہیں جس کے تحت ملک کے اہم ترین معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی ے دی جائے گی۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اوریوکرین جنگ بندی کیلئے یوکرین سے 500 ارب ڈالرمعاوضہ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ پر ہم نے اپنا خزانہ خرچ کیا تھا۔صدر ٹرمپ کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے پہلے زیلنسکی نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کا دفاع کریں گے،ملک بیچ نہیں سکتے۔رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے ملک کا بڑا حصہ پہلے گنوایا اور اب معدنیات بھی دینے پر راضی ہوگئے۔اس سے قبل اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امید ہے یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر پیوٹن اور صدر زیلنسکی کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنا ہوگی کیونکہ ہم لاکھوں لوگوں کا قتل عام بند کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔ٹرمپ نے یوکرین کے بارے میں کہا کہ وہ ہر لحاظ سے بہت بہادر ہیں لیکن ہم ایک ایسے ملک پر اپنا خزانہ خرچ کر رہے ہیں جو ہم سے بہت، بہت دور ہے۔ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یوکرین اپنے وسیع قدرتی وسائل تک امریکی کمپنیوں کو رسائی دے۔ اس کے بدلے میں یوکرین امریکا سے سکیورٹی کی ضمانتیں حاصل کرنے کا خواہاں ہے تاکہ وہ اپنے قیمتی وسائل کے حقوق حوالے کر سکے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا جلد جوابی ٹیرف عائد کرے گا، یورپی یونین اپنا ٹیرف کم کرنا چاہتی ہے اور اب وہ بہت اچھے ہو رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم نے یوکرین جنگ رکوانے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی سے متعلق امریکا کے پاس اچھی خبر ہوگی۔
ٹرمپ نے کہا ان کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ حقیقت میں کارگر ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اسے زبردستی مسلط نہیں کریں گے۔فاکس نیوز ریڈیو کو د سے گفتگو میں انہوںنے کہا، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس کا طریقہ کیا ہے، یہ میرا منصوبہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی وہ منصوبہ ہے جو حقیقت میں کام کرتا ہے۔ لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا، میں صرف بیٹھ کر اس کی سفارش کروں گا۔ٹرمپ نے اردن اور مصر کی جانب سے ان کے غزہ منصوبے کی مخالفت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ہم اردن اور مصر کو سالانہ اربوں ڈالر دیتے ہیں، اور مجھے تھوڑا تعجب ہوا کہ وہ ایسا کہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر غزہ کے عوام کو انتخاب کا موقع دیا جائے کہ وہ غزہ میں رہیں یا کسی اچھی کمیونٹی میں منتقل ہو جائیں، تو وہ وہاں جانا پسند کریں گے۔غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، یہ ایک زبردست جگہ ہے، مجھے نہیں معلوم اسرائیل نے اسے کبھی کیوں چھوڑا۔ انہوں نے اسے کیوں دیا؟۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی