یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیاہے کہ اس کی افواج نے مشرقی یوکرین میں تیز رفتار جوابی کارروائی کے دوران تین ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔اگر ان دعوں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہکیئو کی افواج نے 48 گھنٹوں کے اندر اپنے حاصل کردہ علاقے میں تین گنا اضافہ کر لیا ہے۔صدر زیلنسکی نے جمعرات کی شام کو 1,000 مربع کلومیٹر اور پھر ہفتے کی شام کو 2,000 مربع کلومیٹر کے رقبے کے حصول کا دعوی کیا تھا۔ہفتہ کے روز، مشرقی جوابی حملے میں یوکرین کے فوجیوں کو روس کے زیرِ قبضہ اہم سپلائی شہروں ایزیوم اور کوپیانسک میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔لیکن برطانیہ کے دفاعی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ان قصبوں سے باہر لڑائی جاری ہے اور کیئو میں حکام نے کہا کہ یوکرین کی افواج اب بھی ایزیوم کے آس پاس کی متعدد بستیوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑ رہی ہی
ں۔روس کی وزارت دفاع نے ازیوم اور کوپیانسک سے اپنی افواج کی پسپائی کی تصدیق کی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں میں دوبارہ منظم ہوں گے۔روسی وزارت نے دونیتسک کے محاذ پر لڑائی کو تقویت دینے کے لیے تیسرے اہم قصبے بالاکلیہ سے فوجیوں کے انخلا کی بھی تصدیق کی۔ یوکرین کی افواج جمعے کو اس قصبے میں داخل ہوگئیں۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جوابی حملے کی رفتار نے روسیوں کو جکڑ لیا ہے اور چیچن رہنما رمضان قادروف جو صدر ولادیمیر پوتن کے سخت حامی ہیں انھوں نے ماسکو کی فوجی حکمت عملی پر تنقید کی ہے۔ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں قادروف نے کہا کہ اگر روس کی شکست نہیں ہوئی ہے تو وہ صورتحال کی وضاحت کے لیے ملکی قیادت سے سوال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔دریں اثنا صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر یوکرین کے مشرق میں اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا جس کے جواب میں علاقے کا بڑا حصہ مکمل تاریکی میں ڈوب گیا ہے۔یوکرین کے رہنما نے ٹوئٹر پر دعوی کیا کہ پورے خارخیو اور دونیتسک کے علاقوں میں بجلی مکمل طور پر منقطع کر دی گئی ہے جس سے لوگ روشنی اور حدت سے محروم ہیں۔اتوار کو فرنٹ لائن کے قریب کئی دیگر علاقوں میں بھی بندش کی اطلاع ملی-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی