روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ ان کی یوکرین کو جنگ بندی کی پیشکش 2022سے جاری جھڑپوں کو روک سکتی ہے لیکن مغرب نے اس پیشکش پر غیر جانبدار اور ذی فہم موقف کا مظاہرہ نہیں کیا۔پیوٹن نے دارالحکومت ماسکو میں شروع ہونے والی 10ویں پریماکوف ریڈنگز انٹرنیشنل فورم کے شرکا کو ایک پیغام میںبتایا کہ انہوں نے 14جون کو ایک پیشکش کی تھی کہ اگر یوکرین دونیتسک، لوہانسک ، خیرسون اور زاپوریا سے اپنی فوجیں واپس بلا لے اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش سے پیچھے ہٹ جائے تو وہ اس ملک کے ساتھ مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔پیوٹن نے کہا کہ یہ پیشکش جھڑپوں کو روک سکتی ہے، لیکن مغرب نے اس پیشکش کوطور پر قبول نہیں کیا،"میں امید کرتا ہوں کہ ہماری پیشکش کے نچوڑ کا جائزہ لینے کے عدم خواہاں مغربی سیاست دانوں کے برعکس فورم کے شرکا اس مسئلے کو عقلی طور پر جائزہ لیں گے، یہ پیشکش واقعی جنگ کے خاتمے کا خاکہ کھینچتی ہے، جس سییہ مسئلہ سیاسی سفارتی ذرائع سے حل کے عمل کی طرف منتقل ہو جائے گا۔"
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی