یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کے خصوصی ٹربیونل سے مطالبہ کیا ہے کہ روس کو یوکرین پر حملے کے لیے سزا دی جائے جس میں مالی جرمانے اور ماسکو سے سلامتی کونسل میں اس کے ویٹو پاور کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی قیادت کو مخاطب کرنے والا صدر زیلنسکی کا یہ ریکارڈڈ خطاب روسی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین میں فوج کو مزید متحرک کرنے اورجوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔خیال رہے ماسکو کی جانب سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ اس فوج میں تین لاکھ کے قریب مزید اہلکار بھرتی کیے جائیں۔صدر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی قیادت سے کہا کہ یوکرین کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا اور ہم فوری طور پر (روس کے لیے) سزا چاہتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ریاست کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے پر روس کے خلاف اقوام متحدہ ایک خصوصی ٹربیونل بنائے جو روس کو نقصانات کی تلافی کا پابند کرے جبکہ سلامتی کونسل کے ممبر کے طور پر اس کا ویٹو کا اختیار بھی ختم کرے۔
بدھ کو روسی صدر پوتن نے احکامات جاری کیے تھے کہ مزید تین لاکھ فوجیوں کو جنگ میں شامل کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہاگر مغرب نے تنازع پر اپنی جوہری بلیک میلنگ دکھائی تو ماسکو اپنے تمام وسیع ہتھیاروں کی طاقت سے جواب دے گا۔ ہمارے ملک کی علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ روس کے پاس جواب دینے کے لیے بہت سے ہتھیار موجود ہیں۔اسی طرح روسی صدر نے یوکرین کے ماسکو کے زیرِ قبضہ علاقوں میں اچانک ریفرنڈم کرانے کا بھی اعلان کیا۔اس سے ایک روز قبل منگل کو یوکرین کے ماسکو کے زیر قبضہ علاقوں میں علیحدگی پسند حکام نے روس کے ساتھ الحاق پر فوری ووٹنگ کا اعلان کیا تھا۔واشنگٹن، برلن اور پیرس نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کبھی بھی نتائج کو تسلیم نہیں کرے گی۔روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگو کا کہنا ہے کہ نئے فوجی کا کام فرنٹ لائن کو مضبوط بنانا ہو گا جو ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔دوسری جانب مغربی فوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے فوجیوں کے لیے تربیت کی ضرورت ہو گی جس میں مہینوں کا وقت لگے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی