اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں معاشی بحران نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیر کو یونیسف نے 22 مالک کے اعدادوشمار پر مبنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران کا سب سے زیادہ بوجھ بچے اٹھا رہے ہیں۔یونیسف کا کہنا ہے کہ تنازعے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں مزید 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ 2021 کے مقابلے میں اس تعداد میں 19 فیصد اضافہ ہواٍٍ ہے۔رپورٹ کے مطابق فروری میں ہمسایہ ملک پر حملے کے بعد روسی اور یوکرینی بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔یوکرین کی جنگ اور خطے میں معاشی بحران کے نتیجے میں مزید بچے متاثر ہوئے ہیں۔ اس تعداد میں تین چوتھائی کا ذمہ دار روس ہے۔
اس کے علاوہ 28 لاکھ بچے ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں جو خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔یونیسف نے مزید کہا ہے کہ یوکرین میں نصف ملین اضافی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔رومانیہ بھی ان اعدادوشمار کے قریب تر ہے اور وہاں مزید ایک لاکھ دس ہزار بچے غربت کا شکار ہیں۔یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر افشاں خان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے ان بچوں اور ان کے خاندانوں کی مدد نہیں کی تو غربت کے شکار بچوں میں اضافے کا نتیجہ ان کی زندگیوں کے ختم ہونے، پڑھائی سے محروم رہنے اور مستقبل کے کھو جانے کی صورت میں نکلے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیسف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان جتنا غریب ہوگا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی آمدنی کا اچھا خاصا حصہ اشیائے خوردونوش اور دیگر اخراجات پر لگے گا۔ بچوں کی صحت اور تعلیم پر بہت ہی کم خرچ ہوگا۔بچے تشدد، استحصال اور نامناسب رویے کے خطرے سے زیادہ دوچار ہیں۔اس کا نیتجہ ایسے سامنے آیا کہ رواں برس چار ہزار 500 بچے اپنی سالگرہ سے قبل مر گئے اور ایک لاکھ 17 ہزار بچوں نے سکول چھوڑا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی