یوگنڈا کی پارلیمنٹ نے ہم جنس پرستوں یا جنسی اقلیت کے طور پر شناخت رکھنے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے بل منظور کر لیا، مجوزہ قانون سازی کے تحت، دوستوں، خاندان اور کمیونٹی کے اراکین کا فرض ہوگا کہ وہ ہم جنس پرست افراد کی حکام کو اطلاع دیں،غیر ملکی میڈیا رپورٹسکے مطابق یوگنڈا کے صدر یووری میوزیوینی کی جانب سے اس بل پر دستخط کرنے کے بعد ہم جنس پرست افراد کو طویل قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،یہ بل اس ماہ کے شروع میں پیش کیا گیا تھا اور گزشتہ روز یوگنڈا کی پارلیمنٹ میں وسیع حمایت کے ساتھ منظور ہوا، بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو شخص بچوں کو ہم جنس پرستانہ سرگرمیوں میں ملوث کرنے کے مقاصد کے لیے تیار کرنے یا سمگل کرنے کا مرتکب ہوتا ہے اسے عمر قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ افراد یا ادارے جو '' ایل جی بی ٹی''حقوق کی سرگرمیوں یا تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں یا فنڈ دیتے ہیں، یا ہم جنس پرستوں کے حامی میڈیا مواد اور لٹریچر کو شائع، نشر اور تقسیم کرتے ہیں، انہیں بھی قانونی چارہ جوئی اور قید کا سامنا کرنا پڑے گا،بل کی جانچ پڑتال کرنے والی کمیٹی میں یوگنڈا کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک چھوٹا گروپ اس کی بنیاد سے متفق نہیں تھا،یوگنڈا میں سرگرم کارکنوں اور ایل جی بی ٹی لوگوں نے کہا ہے کہ ملک میں ہم جنس پرستی کے خلاف جذبات انہیں جسمانی اور آن لائن تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور یہ بل عام طور پر یوگنڈا کے لوگوں کے لیے دور رس نتائج کا حامل ہو سکتا ہے،2014میں، یوگنڈا کی آئینی عدالت نے اسی طرح کے ایکٹ کو کالعدم قرار دیا تھا جس نے '' ایل جی بی ٹی''کمیونٹی کے خلاف قوانین کو سخت کر دیا تھا،تقریبا 30افریقی ممالک میں ہم جنس تعلقات پر پابندی ہے جہاں بہت سے لوگ قدامت پسند مذہبی اور سماجی اقدار کو برقرار رکھتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی