اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسے یمن کے ساحل پر طویل عرصے سے موجود آئل ٹینکر کے گلنے سڑنے کے خطرات سے بچا ئوکا آپریشن شروع کرنے کے لیے بڑی تعداد میں فنڈز مہیا ہونے جا رہے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریلسے نے کہا ہے کہ 17 ممالک نے آپریشن کے پہلے مرحلے کے لیے درکار 75 ملین ڈالر جمع کرنے میں تعاون کیا ہے، جس میں سعودی عرب کے دس ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔ اسی طرح نیدرلینڈز کے سات ملین ڈالر کے دوسرے عطیے نے ہدف تک پہنچنے کے عمل کو یقینی بنایا۔بحری جہاز جس پر ایک اعشاریہ 14 ملین بیرل تیل موجود ہے سات سال سے یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں پھنسا ہوا ہے۔اس دوران اس کی کچھ خاص دیکھ بھال نہیں ہو سکی ہے اور اس کی حالت خستہ ہے جس سے تیل کے سمندر میں بہہ جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔اس مسئلے سے محفوظ انداز میں نمٹنے کے لیے در مرحلوں پر مشتمل منصوبہ بنایا گیا ہے، جس میں تیل کی محفوظ طور پر دوسرے جہاز میں منتقلی، اسے تب تک کسی مناسب مقام پر ذخیرہ کرنا شامل ہے جب تک یمن کی صورت حال اس قابل نہیں ہو جاتی ہے کہ اس کو کہیں اور منتقل کرنے کی اجازت دے۔
عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گریسلے عطیہ دہندگان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کو پورا کیے جانے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اگلے ماہ کے آخر تک رقوم ہاتھ میں آ چکی ہوں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں ایک بڑے عزم کا اظہار دیکھا ہے جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتا۔ان کے مطابق ناکامی بہت مہنگی پڑ سکتی ہے اور اگر تیل سمندر میں بہہ جاتا ہے تو صفائی کے آپریشن پر 30 ارب ڈالر تک کا خرچہ آ سکتا ہے۔مسئلے سے درست طور پر نہ نمٹنے کی صورت میں ایک ماحولیاتی بحران آ سکتا ہے جس سے نہ صرف یمن متاثر ہو گا بلکہ قریبی ممالک بھی لپیٹ میں آئیں جن میں سعودی عرب اور صومالیہ بھی شامل ہیں جبکہ ماہی گیری اور جہاز رانی میں بھی خلل پڑے گا۔گریسلے نے عرب نیوز کو بتایا کہ اگرچہ ابھی تک زیادہ تر رقم موصول نہیں ہوئی تاہم زیادہ تر معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جو کہ رقوم کی منتقلی کو یقینی بناتے ہیں۔ ان کے مطابق مجھے پورا یقین ہے اس مہینے کے آخر تک مزید اقدامات بھی ہوں گے اور ہم اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مزید آگے بڑھیں گے، جن ممالک نے ابھی تک معاہدوں پر دستخط نہیں کیے انہوں نے بھی اس ضمن میں مدد کرنے کے وعدے کیے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی