i بین اقوامی

یحییٰ سنوار نے جنگ کے دوران غزہ چھوڑنے کی پیشکش ٹھکرا دی تھی، امریکی میڈیا کا انکشافتازترین

October 23, 2024

امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ یحیی سنوار کو مصالحت کاروں نے جنگ کے دوران پیش کی تھی کہ وہ غزہ چھوڑ کر مصر چلا جائے، جس کو انہوں نے ٹھکرا دیا۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ کے دوران مصالحت کاروں نے یحیی سنوار کو حماس کی جانب سے مذاکرات کے لیے مصر جانے کی پیش کش کی تھی اور انہیں غزہ کی پٹی چھوڑنے کا موقع دیا گیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یحیی سنوار نے عرب ملک سے تعلق رکھنے والے مصالحت کاروں کو اس پیش کش پر جواب دیا کہ میں کسی کی حراست میں نہیں ہوں اور فلسطین کی سرزمین پر موجود ہیں۔تاہم رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ انہیں یہ پیش کش حماس کے سربراہ بننے سے پہلے کی گئی تھی جب وہ مزاحمتی تنظیم کے غزہ کے سربراہ تھے اور اسرائیل انہیں حماس کے حملے کا منصوبہ ساز قرار دیتا تھا اور انہیں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل کا سب سے بڑا ہدف یحیی سنوار کو گردانا جاتا تھا۔مصالحت کاروں نے بتایا کہ پیش کش کے بعد غزہ جنگ جاری رہی اور یحیی سنوار نے غزہ چھوڑنے کے بجائے وہی شہید ہونے کو ترجیح دی اور یہاں تک کہ انہیں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس نے اپنا سربراہ منتخب کیا تاہم اب ان کی شہادت کے بعد نئے سربراہ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اسرائیلی، امریکی، حماس اور عرب عہدیداروں کے انٹرویوز کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یحیی سنوار نے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے متعلق حماس کے مذاکرات کاروں کو مسلسل ہدایت کر رکھی تھی کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق نہ کریں کیونکہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کی وجہ سے صہیونی حکومت پر عالمی برادری کا دبا میں اضافہ ہوگا۔مزید دعوی کیا گیا ہے کہ حماس کے شہید سربراہ کا خیال تھا کہ غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف خطے میں بڑی پیش رفت ہوگی۔وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی پچھلی حکومت کے دوران بھی یحیی سنوار اور حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کو شہید کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن اسرائیل کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اسی طرح نیتن یاہو کے بعد نیفتالی بینیٹ کی حکومت کے دوران بھی یحیی سنوار کو شہید کرنے کے لیے دو دفعہ تجویز دی گئی تھی لیکن ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا اور ان کی حکومت بھی گر گئی تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی