ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) کے شمالی کیوو صوبے میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے بعد ایک دن میں 1 لاکھ 22 ہزار سے زیادہ لوگوں کے اپنے گھر بار چھوڑنے کی اطلات ملی ہیں۔ایک عالمی خیراتی ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس کے بعد ہزاروں بچوں کے بدسلوکی کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئیسیو دی چلڈرن کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی آبادی کا 53 فیصد بچوں پر مشتمل ہے جس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ 65 ہزار بچے بے گھر ہیں۔رپورٹ کے مطابق شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما سے تقریبا 60 کلومیٹر مغرب میں کتشانگا کے آس پاس کے علاقوں میں مارچ 23 تحریک کے باغیوں اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی مسلح افواج کے درمیان 24 جنوری سے 25 جنوری کے مابین مسلح جھڑپوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔تنازعہ کی شدت میں اضافہ کے سبب اس تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے مشرقی اور دیگر علاقوں میں شہریوں کے خلاف حملوں کی خطرناک لہر میں لوگوں کو ہلاک اور ان کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین نے کہا ہے کہ ایطوری صوبے میں گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران مسلح گروہوں کے ہاتھوں 200سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ 2 ہزار مکانات تباہ ہو ئے اور 80 اسکول بند ہو ئے یا تباہ کر دیے گئے۔صحت عامہ کے مراکز کو لوٹ لیا گیا ہے جس سے لوگوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی