i بین اقوامی

غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری اور ڈرون حملے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 70 فلسطینی شہید ،شہدا کی تعداد میں اضافہ جاریتازترین

April 19, 2025

غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری اور ڈرون حملے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 70 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ شہدا کی تعداد میں اضافہ جاری ہے۔ فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق ایک نوجوان جس کی شناخت اکرم الحواجری کے نام سے ہوئی ہے، بریج کیمپ کے داخلی راستے کے شمال میں واقع الفزب مارکیٹ کے قریب ڈرون حملے میں شہید ہوا۔اطلاعات کے مطابق اسرائیلی توپ خانے نے وسطی غزہ میں بریج کیمپ کے جنوب میں واقع قریب واقع مغازی پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری کی ہے۔قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے متعدد گھروں، خیمہ بستیوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔حبرون کے جنوب میں فووار پناہ گزین کیمپ میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں تقریبا 30 فلسطینی شہید ہوئے ۔مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فوجی آپریشن کے دوران 60 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے، اور ان کی حراست کے مقام پر فوج کی جانب سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، کچھ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔آن لائن شیئر کی جانے والے ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی مردوں کو بندوق کی نوک پر بھاگنے پر بھی مجبور کیا۔ ادھر اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے فوری انتباہ جاری کیا ہے کہ غزہ کو اب خوراک کی ضرورت ہے، کیوں کہ لاکھوں افراد کو بھوک کا خطرہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری کی وجہ سے لوگ نفسیاتی طور پر ٹوٹ چکے ہیں، اور امدادی سامان کی فراہمی پر اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے اپنے بچوں کو کھانا کھلانے سے قاصر ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل غزہ پر مسلط کردہ اسرائیل کی جنگ کے نتیجے میں کم از کم 51 ہزار 65 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16 ہزار 505 زخمی ہوئے ہیں۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ا نسانی حقوق کے گروپ الحق نے عالمی ثقافتی ورثے کے دن کے موقع پر کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی ثقافت اور ورثے کو دبانے کی جاری کوشش میں متعدد فلسطینی مقامات کو نشانہ بنایا ، جن میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل مقامات بھی شامل ہیں۔الحق نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی بیت لحم گورنری میں واقع المخرور کا علاقہ 2014 میں اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جسے اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے زمین پر قبضے کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی طویل عرصے سے المخرور اور بطیر کے علاقے کی تاریخی قدیم سیڑھیوں والی ڈھلوانوں پر سبزیوں، پھلوں کے درختوں، زیتون اور بیلوں کے ساتھ کھیتی کرتے رہے ہیں

یہ علاقہ اپنے منفرد ثقافتی اور زرعی منظر نامے، آبپاشی کے نظام اور آثار قدیمہ کی باقیات کے لیے نمایاں ہے۔المخرور میں غیر قانونی بستیوں اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور توسیع کے ساتھ، اسرائیل کا آبادکاری کا کاروبار علاقے کی حیاتیاتی تنوع اور ناقابل یقین صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔الجزیر ہ کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں شمالی وادی اردن کے خربت الدیر میں فلسطینی آبادیوں میں پانی کے پمپ چوری کرلیے، اور فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔دوسری جانب حماس نے فضائی حملوں میں مزید درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی تازہ ترین پیشکش کو مسترد کر دیا ۔برطانوی خبر رساں ا دارے کے مطابق حماس کے ترجمان نے گزشتہ روز بیان میں کہا کہ بینجمن نیتن یاہو جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے ایک کور کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ہم اس پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے جنگ روکنے کے بدلے قیدیوں کے تبادلے، غزہ کی پٹی سے قبضہ ختم کرنے اور تعمیرِ نو کے آغاز پر مشتمل ایک جامع ڈیل کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 45 دنوں کے لیے جنگ بندی کی تجدید کی نئی پیشکش میں حماس سے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔حماس نے اس تجویز کو ناممکن شرائط عائد کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔ مصری ثالث جنوری کی جنگ بندی کے اصل معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم، اس بات کے بہت کم آثار ہیں کہ دونوں فریقین بنیادی مسائل پر متفق ہو جائیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی