اقوام متحدہ میں غزہ امدادی سامان کی فراہمی اسرائیل کی ذمہ داریوں کے حوالے سے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور ہو گئی ۔عرب میڈیا کے مطابق ناروے کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو ضروری سامان کی بلاروک ٹوک فراہمی اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داریوں پر رائے جاری کرے۔137 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے۔ امریکہ، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 22 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ا سرائیل کی پارلیمان نے اکتوبر میں فلسطینیوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا پر اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے پر پانبدی کے قوانین پاس کیے تھے۔پچھلی سات دہائیوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی ایجنسی پر اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ اس میں حماس کی مداخلت پائی جاتی ہے تاہم وہ اس کے بارے میں ثبوت دینے سے مسلسل ناکام رہا ہے۔غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے والی امداد پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا سب سے بڑا جوڈیشل ادارہ ہے اور اگرچہ اس کی مشاورتی رائے قانونی اور سیاسی اہمیت رکھتی ہے تاہم وہ قانونی طور پر پابندی کی طاقت نہیں رکھتی۔ ہیگ میں قائم عدالت ایسا کوئی اختیار نہیں رکھتی کہ اس کی رائے کو نظرانداز کیے جانے کے بعد نافذ کرے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی