اسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ میں امداد کی تقسیم کی ذمہ داری لینے والے فوجیوں کی جانوں کو خطرہ قرار دے دیااسرائیل کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی جانب سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم کے لئے سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کا خیال ایسا ہے جس سے اس کے فوجیوں کی جانیں ضائع ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی سکیورٹی میں غزہ میں خوراک کی تقسیم کا کام نجی کمپنیوں کو تفویض کرنے کا معاملہ فوجی انتظامیہ کے لئے ایک خوشامد ہے۔سابق اسرائیلی وزیر نے یہ بات اپنے ایک سوشل میڈیا اکانٹ پر کہی، انہوں نے کہا حکومت کی ترجیحات غلط ہیں، یہ فیصلہ سکیورٹی کے مزید اہم کاموں کو نظرانداز کرنے کا باعث بنے گا، انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی پوسٹ کا اختتام کیا کہ غزہ میں فوجی انتظامیہ جنگ کے مقاصد میں سے ایک نہیں ہے بلکہ یہ ایک خطرناک اور غیر ذمہ درانہ سیاسی عمل ہے۔یاد رہے اس وقت جب غزہ میں بے گھر فلسطینی خاندان خوراک کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور غذائی امداد کے ٹرکوں کی پٹی میں داخلے میں کمی کے دوران ان امدادی ٹرکوں پرلوٹ مار میں اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ہفتے پٹی میں داخل ہونے والے 109 میں سے 98 ٹرک لوٹ لئے گئے۔ے کہ اسرائیلی حکام سے ہوچسٹن کی ملاقات مثبت ماحول میں ہوئی ہے، ہوچسٹن نے وضاحت کی ہے کہ وہ امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ اور حالیہ امریکی انتظامیہ دونوں کے ساتھ ملکر لبنان میں جنگ بندی کے معاملے پر کام کر رہے ہیں۔امریکی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف اپنی جنگ میں کچھ اہم اہداف حاصل کر لئے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ کا خاتمہ قریب ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی