یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزف بوریل نے کہا ہے کہ غزہ میں ضرورت کو نگاہ میں رکھا جائے تو مہیا کی جانے والی امداد کی حیثیت اوقیانوس میں قطرے کے برابر ہے۔بوریل نے دورہ مصر کے دوران رفح سرحدی چوکی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت 1400ٹرالر رفح میں داخلے کے منتظر کھڑے ہیں ۔بہت ہوا تو بھی صرف 50ٹرالر اندر داخل ہو سکے ہیں، غزہ کی ضروریات کو پیش نظر رکھا جائے تو یہ تعداد اوقیانوس میں ایک قطرے کے برابر ہے،بوریل نے کہا کہ یورپی یونین سیاسی حل کی تلاش کی ضرورت سے بھی باخبر ہے۔ لہذا اس پہلو کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گی۔ کیونکہ مسئلے کا حل یہ نہیں ہے کہ آج کسی کو کھانا دو اور کل اسے مروا دو،انہوں نے مذاکرات کی سست رفتاری کا ذکر کیا اور اس صورتحال کو تبدیل کرنے میں یورپی یونین کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی حکام اور سفارتکاروں پر دبائو ڈال سکتے ہیں لیکن ہماری صلاحیت محدود ہے۔ ہم سے جو بن پڑ رہا ہے ہم کر رہے ہیں اسی طرح امریکہ بھی ہر ممکنہ کوشش کر رہا ہے۔ لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو منفی جا رہی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی